Maktaba Wahhabi

160 - 380
’’جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے اسے دورانِ حج کوئی شہوانی حرکت وبدکاری ومعصیت اور لڑائی جھگڑا نہیں کرنا چاہیے۔ ‘‘ حالتِ احرام میں جماع کرلینے سے تو حج ہی باطل ہوجاتا ہے البتہ بوس وکنار سے حج توباطل نہیں ہوتا لیکن اس ممنوع فعل کے ارتکاب پر فدیہ دینا پڑے گا۔ (المغني: ۳/ ۳۱۰ الفتح الرباني: ۱۱/ ۲۳۳، ۲۳۶) ہاں اس دوران خیمہ میں اکٹھے رہتے اوراٹھتے بیٹھتے بیوی سے بلاشہوت اس کا ہاتھ وغیرہ چُھوجائے توا س میں کوئی مضائقہ نہیں۔ (الفتح الرباني: ۱۱/ ۲۳۶) حرم کے درخت اور گھاس کاٹنا: حدودِ حرم کے اندر اُگے ہوئے درخت، گھاس اور نباتات کاٹنا ہر حال میں منع ہے، چاہے کوئی احرام کی حالت میں ہو یا بغیر احرام کے ۔ البتہ اذخر نامی گھاس، خود اگائی ہوئی سبزیاں اورسوکھے ہوئے درخت یاگھاس کاٹنا اس حکم سے خارج ہے۔ (المغني: ۳/ ۳۱۵، ۳۱۶) حدودِ حرم میں شکار کرنا: حدودِ حرم میں احرام کی حالت میں یا معمول کے لباس میں ہر حالت میں شکار کرنا اورجانوروں کو بھگانا منع ہے البتہ پالتو جانوروں مثلا ًمرغی اور بکری وغیرہ کو ذبح کرسکتا ہے اورا س کا گوشت بھی کھاسکتا ہے ۔ گری پڑی چیزیں اٹھانا: حدودِ حرم میں گری پڑی چیزوں کا اٹھانا بھی منع ہے۔ ہاں اس شخص کو اجازت ہے جو ایسی اشیاء کے لیے بنائے گئے مخصوص سرکاری ادارہ ’’دار المفقودات‘‘ میں جمع کرانے اور اعلان کرانے کی غرض سے اٹھائے۔ مذکورہ بالا تینوں امور کا تعلق احرام سے نہیں بلکہ حرم سے ہے۔ وہ حرمِ مکی ہو یا حرمِ مدنی۔ اور ان کی ممانعت کا ثبوت صحیح
Flag Counter