Maktaba Wahhabi

162 - 380
سوائے اس کے جو اس کا اعلان و تعارف کرانے کے لیے اٹھائے اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ تب (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) حضرت عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سوائے اِذخر کے (اسے کاٹنے کی اجازت فرمادیں) کیونکہ یہ بھٹی میں جلانے اور گھروں میں (بچھانے اور چھتوں پر ڈالنے کے) کام آتا ہے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اِذخر کے۔ (یعنی اسے کاٹنے کی اجازت ہے)۔‘‘ صحیح بخاری ومسلم ہی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: (( لَا یُعْضَدُ شَجَرُھَا، وَلَا یَلْتَقِطُ سَاقِطَتَھَا إلَّا مُنْشِدُھَا )) [1] ’’اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اورا س کی گری پڑی چیز کوئی نہ اٹھائے سوائے اُس کے جو اس کا اعلان کرنا چاہے۔‘‘ کنگھا کرنا: بعض اہلِ علم احرام کی حالت میں کنگا کرنے کے حق میں بھی نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک تویہ زیب و زینت کے لیے ہوتا ہے جو یہاں مطلوب ہی نہیں، دوسرے یہ جان بوجھ کر بالوں کو نوچنے کی شکل ہے جو کہ ممنوع ہے۔ لیکن اگر کوئی واقعی ضرورت پیش آجائے تو اس کی گنجائش ہے کیونکہ صحیح بخاری ومسلم کی ایک حدیث جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو طواف سے پہلے حیض آجانے کا ذکر ہے اورپھر اسی حالت میں انھیں منیٰ بھی جانا پڑا، اس میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا:
Flag Counter