Maktaba Wahhabi

176 - 380
اسی طرح مکھی، مچھر، کھٹمل، چیچڑی، کاکروچ اور چیونٹی کو اتار پھینکنے یا مار دینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ان میں سے بعض موذی چیزوں کو تو بچھو پرمحمول کیا جاسکتا ہے جبکہ بعض صحابہ وتابعین کے آثار سے بھی اس کے جواز کا پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مُحرم کا چیچڑی کو اونٹ (یا دوسرے جانور) سے نکال کر پھینکنا اوراسے ماردینا قابلِ مؤاخذہ نہیں۔ امام عطاء رحمہ اللہ سے کسی آدمی نے پوچھا کہ اگر کسی مُحرم کے جسم پر کوئی چیونٹی رینگ رہی ہو تووہ کیا کرے؟ انھوں نے فرمایا: (( اَلْقِ عَنْکَ مَا لَیْسَ مِنْکَ )) (فقہ السنۃ: ۱/ ۶۷۰) ’’جو چیز تمھارے جسم کا حصہ نہیں اسے اتار پھینکو ۔‘‘ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ مکھی وغیرہ مارنے کے جواز کے بھی قائل ہیں۔ (المحلی: ۷/ ۲۴۵) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جو چیز عادتاً انسانوں کے لیے اذیت ناک ہو اسے مُحرم مارسکتا ہے جیسے سانپ، بچھو، چوہا، کوا اور کاٹنے والاکتا ہے۔‘‘ تھوڑا آگے چل کر فرماتے ہیں: ’’اگر کسی کو کھٹمل یاجوئیں کاٹ رہی ہوں تو انھیں پکڑ کر پھینک سکتا ہے اورماربھی سکتا ہے اور اس پر کوئی فدیہ نہیں البتہ مارنے سے پھینکنا اچھا ہے۔ اور اگر کسی کو جوئیں تکلیف نہ دے رہی ہوںتوکسی کو سر دکھانا درست نہیں اوراگر کوئی ایسا کرلیتا ہے تو بھی ا س پر کوئی فدیہ نہیں ہے۔‘‘ (فتاوی ابن تیمیہ: ۲۶/ ۱۱۸) منہ ڈھانپنا: احرام کی حالت میں جان بوجھ کر سر کو کسی چیز سے ڈھانپنا تو منع ہے جیساکہ ’’محرّماتِ احرام‘‘ کے ضمن میں صحیح بخاری ومسلم کی احادیث گزری ہیں۔ ان میں سے
Flag Counter