Maktaba Wahhabi

180 - 380
سر یا جسم کے کسی حصے کو خراشنا: احرام کی حالت میں سر یا جسم کے کسی حصہ پر خارش ہو تو اسے خراشا جاسکتا ہے کیونکہ صحیح بخاری میں تعلیقاً اور موطأ امام مالک میں موصولاً مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیاکہ کیا مُحرم اپنے جسم کے کسی حصے پر خارش کر سکتا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: ہاں۔ پھر فرمایا کہ خوب خراشے اوریہ بھی فرمایا: (( لَوْ رُبِطَتْ یَدَايَ وَلَمْ اَجِدْ اِلَّا اَنْ اَحُکَّ بِرِجْلِيْ لَحَکَکْتُ )) [1] ’’اگر میرے دونوں ہاتھ باندھ دیے جائیں اور میرے لیے اس کے سوا کوئی چارۂ کار نہ رہے کہ میں اپنے پاؤں سے خراشوں توبھی میں ضرور ہی خارش کروں گی۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری میں تعلیقاً اور سنن بیہقی میں موصولاًحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں ابو مجلز بیان کرتے ہیں: (( رَأَیْتُ ابْنََ عُمَرَ یحُکُّ رَأْسَہٗ، وَھُوَ مُحْرِمٌ، فَفَطِنْتُ لَہٗ فَاِذَا ھُوَ یَحُکُّ بِاَطْرَافِ اَنامِلِہٖ )) [2] ’’میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کودیکھا کہ وہ احرام کی حالت میں اپنے سر کو خارش کر رہے تھے۔ جب میں نے بغور دیکھا تو معلوم ہواکہ وہ اپنی انگلیوں کے پَوروں (نرمی واحتیاط) سے خارش کر رہے ہیں۔‘‘ ایسے ہی حضرت عبداللہ بن عباس، جابر رضی اللہ عنہ ، سعید بن جبیر، امام عطاء اور امام ابراہیم کے آثار بھی مروی ہیں۔ (فقہ السنہ: ۱/ ۶۶۸) دیگر کثیر صحابہ کے علاوہ فقہاء احناف، مالکیہ اور حنابلہ کابھی یہی مسلک ہے۔ (الفقہ علی المذاھب الأربعۃ: ۱/۶۵)
Flag Counter