Maktaba Wahhabi

188 - 380
حرمِ ثالث۔۔۔؟ ان حرمین شریفین کے سوا دوسرا کوئی مقام ’’حرم‘‘ نہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان کے سواکسی اور جگہ مثلاً حرم المقدس اور حرم الخلیل کہنے والوں کوجاہل قراردیا ہے۔ (بحوالہ فقہ السنۃ: ۱/۶۹۰، ۶۹۱) البتہ طائف کی ایک وادی جسے ’’وج‘‘ کہا گیا ہے وہاں سے شکار مارنے کی ممانعت میںبعض احادیث وارد ہوئیں ہیں جو ذکر کی جاچکی ہیں۔ ان احادیث کے پیشِ نظر امام شافعی رحمہ اللہ نے اسے ’’حرم ‘‘قراردیا ہے اور امام شوکانی رحمہ اللہ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ (نیل الأوطار: ۳/ ۵/ ۳۵) جبکہ جمہور اہلِ علم کے نزدیک یہ حرم نہیں ہے کیونکہ مذکورہ روایات کے بارے میں اگرچہ امام ابو داود اور عبدالحق نے سکوت اختیار کیا ہے اورامام شافعی نے انھیں صحیح قراردیا ہے مگر امام احمد، امام بخاری، امام عقیلی، امام ابن حبان اورامام نووی رحمہ اللہ نے ان کو ضعیف کہا ہے۔ (کما في النیل، ص: ۳۴) آدابِ دخولِ مکہ مکرمہ: جب مکہ کے قریب آجائیں تو شہر میں داخل ہونے سے پہلے اگر بآسانی ممکن ہو تو غسل کرلیں اور کوشش کریں کہ دن کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوں۔ داخل ہونے سے پہلے کی رات مقامِ ذی طویٰ میں گزاریں جو کہ مکہ مکرمہ کے قریب ہی ہے اوراس کا موجودہ نام ’’آبارِ زاہد‘‘ ہے۔ ان آداب کا پتہ صحیح بخاری ومسلم، سنن ابی داود اور بیہقی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت سے چلتا ہے۔ حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: (( أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ لَا یَقْدَمُ مَکَّۃَ إِلاَّ بَاتَ بِذِيْ طُوٰی حتّٰی یُصْبِحَ، وَیَغْتَسِلَ، وَیُصَلِّيَ فَیَدْخُلُ مَکَّۃَ نَھَاراً، وَاِذَا نَفَرَ مِنْھَا
Flag Counter