Maktaba Wahhabi

204 - 380
’’حجرِ اسود جنت کا پتھر ہے اور یہ برف سے بھی زیادہ سفید و شفاف تھا مگر مشرکین کے گناہوں نے اسے کا لا کردیا ہے۔‘‘ دھکم پیل سے احتراز: حجرِ اسود کے ان فضائل کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ ہرشکل میں اسے بوسہ دینے یاہاتھ سے چھونے کی کوشش کی جائے بلکہ صرف اشارہ کردینے سے بھی یہ فضیلت حاصل ہوجاتی ہے کیونکہ یہ طریقہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاتعلیم فرمودہ ہے۔ ویسے بھی وہاں دھکم پیل، سینہ زوری اور زور آزمائی کرنا جائز نہیں کیونکہ السنن الماثورہ شافعی اور مسند احمد میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرمایا تھا: (( یَا عُمَرُ! اِنَّکَ رَجُلٌ قَوِيٌّ فَلَا تُؤْذِ الضَّعِیْفَ، وَاِذَا أَرَدْتَّ اِسْتِلَامَ الْحَجَرِ، فَاِنْ خَلَا لَکَ فَاسْتَلِمْہُ وَإلَّا فَاسْتقْبِلْہُ وَکَبِّرْ )) [1]
Flag Counter