Maktaba Wahhabi

217 - 380
’’ہم نے ان دو رکنوں: رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کو چھونا نہیں چھوڑا، چاہے شدّت ہو یانرمی اوریہ تب سے ہے جب سے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انھیں چُھوتے دیکھا ہے۔‘‘ مگر رکنِ یمانی کو بوسہ دینا یا اسے ہاتھ سے چھو کر اپنے ہاتھ کو چومنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ (المغني: ۳/ ۳۴۱، الفتح الرباني: ۱۲/ ۳۶، ۳۷) اگر زیادہ بِھیڑ کی وجہ سے اسے چُھونا ممکن نہ ہو توا س کی طرف اشارہ کرنا بھی مشروع نہیں۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۳۰، ۳۱، مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۲) مذکورہ افعال (چومنا اور اشارہ کرنا) حجرِ اسود کے ساتھ خاص ہیں جبکہ رکنِ یمانی حجرِ اسود والے کونے سے پہلے کونے میں بیت اللہ کی جنوبی دیوار میں نصب ہے۔ حجرِ اسود اور ملتزم کے سوا کسی چیز کو بوسہ دینا: یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رکھیں کہ بیت اللہ شریف کی شمالی دیوار میں نصب رکنِ عراقی اورمغربی دیوار میں رکنِ شامی ہے، ان دونوں رکنوں، پورے بیت اللہ کے درودیوار اور حجرِاسود و ملتزم کو چھوڑ کر اس کے تمام اطراف وجوانب،مقامِ ابراہیم اور حجرِ اسماعیل (حطیم) سمیت کسی چیز کو بھی بوسہ دینا، اسے چُھونا یا اشارہ کرنا مشروع وثابت نہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس بات پر چاروں ائمہ کااتفاق ذکر کیا ہے۔ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۲ حاشیہ، مجموع فتاویٰ ابن تیمیۃ: ۲۶/ ۹۷) نیز صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَلِمُ مِنَ الْبَیْتِ إِلَّا الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَّیْنِ )) [1] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کے سوا کسی چیز کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘
Flag Counter