Maktaba Wahhabi

231 - 380
منصور میں موصولاً مروی ہے، جمیل بن زید بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ طواف کر رہے تھے تو نماز کی اقامت ہوگئی۔ انھوں نے لوگوں کے ساتھ نماز ادا کی اور پھر جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہیںسے شروع کر کے اسے مکمل کرلیا۔ (( فَصَلَّـٰی مَعَ الْقَوْمِ ثُمَّ قَامَ فَبَنیٰ عَلَیٰ مَا مَضَـٰی مِنْ طَوَافِہٖ )) [1] ’’انھوں نے جماعت کے ساتھ نماز ادا کی اور سابقہ طواف پر بنیاد رکھتے ہوئے اسے مکمل کردیا۔‘‘ اسی طرح بخاری شریف کے ترجمۃ الباب میں اشارتاً اور مصنف عبدالرزاق میں موصولاً مروی ہے، ابن جریج، امام عطاء کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما نے عمروبن سعید کے امیرِ مکہ ہونے (یعنی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت) کے زمانے میں طواف کیا۔ عَمرو نماز کے لیے نکلے اور عبدالرحمن سے کہنے لگے کہ مجھے مہلت دیں تاکہ میں طواف کے کسی طاق چکر کو مکمل کر کے نکلوں پھر تین چکر مکمل کر کے نکلے (اور نماز پڑھی) پھر آئے اور بقیہ طواف پورا کیا۔[2] ان تمام آثار سے معلوم ہواکہ اگر کوئی ضرورت پیش آجائے تو جہاں سے طواف (یا سعی) چھوڑے وہیں سے شروع کر کے مکمل کرے تو جائز ہے، شروع سے آغاز کرنا ضروری نہیں، ہاں اگر شروع سے آغاز کرکے طواف یا سعی کو مکمل کرتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے جیساکہ امام عطا کے سابقہ قول سے معلوم ہوتا ہے۔ نمازِ طواف: جب طواف کے سات شوط (چکر) مکمل ہو جائیں تو ’’رمل و اضطباع‘‘ میں
Flag Counter