Maktaba Wahhabi

270 - 380
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبلِ رحمت کے دامن میں بچھی چٹانوں پر اس طرح دعا و ذکر رہے تھے مگر موقف کی وسعت کو واضح کرنے کے لیے صحیح مسلم و سنن ابو داود اور ابن ماجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَقَفْتُ ھٰھُنَا وَعَرَفَۃُ کُلُّھَا مَوْقِفٌ )) [1] ’’میں نے تویہاں وقوف کیا ہے مگر پورا میدانِ عرفات ہی جائے وقوف ہے۔‘‘ یومِ عرفہ کا روزہ: بعض لوگ یقینا نیکی حاصل کرنے کے جذبہ سے سرشار ہوکر میدانِ عرفات میں وقوف والے دن کا روزہ رکھ لیتے ہیں حالانکہ ان کا یہ فعل قطعاً خلافِ سنت ہے، کیونکہ صحیح بخاری اور مسلم شریف میں حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: (( اِنَّ اُنَاساً اِخْتَلَفُوْا عِنْدَھَا یَوْمَ عَرَفَۃَ فِيْ صَوْمِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَقَالَ بَعْضُھُمْ: ھُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ: لَیْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلْتُ اِلَیْہِ بِقَدَحِ لَبَنٍ، وَھُوَ وَاقِفٌ عَلَـٰی بَعِیْرِہٖ، فَشَرِبَہٗ )) [2]
Flag Counter