Maktaba Wahhabi

316 - 380
اہلِ منیٰ کی عید: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ منیٰ میں ہوتے ہوئے بھی ۱۰/ ذوالحج کو عید پڑھنا مستحب ہے اور وہ باقاعدہ پڑھتے بھی ہیں اور اس پر بعض لفظی وقیاسی عمومات سے استدلال کرتے ہیں جبکہ درحقیقت یہ فعل سنتِ ظاہرہ سے غفلت کانتیجہ ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم نے منیٰ میں نمازِ عید ہرگز ہرگز نہیں پڑھی۔ منیٰ میں مقیم حجاج کے لیے جمرۂ عقبہ پر رمی کرنا ایسا ہی ہے جیسے دوسرے شہروں والوں کے لیے عید پڑھنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک مستحب یہ ہے کہ دوسرے شہروں کے لوگ نمازِ عید اس وقت پڑھیں جب اہلِ منیٰ کاقربانی کا وقت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذوالحج کو جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد خطبہ ارشاد فرمایاجس طرح مکہ کے باہر(مدینہ طیبہ) وغیرہ میں نمازِعید کے بعد خطبہ وغیرہ ارشادفرمایا کرتے تھے ۔ اورجس طرح بیت اللہ شریف کا طواف کرنا مسجدِ حرام کا تحیہ ہے پھر وہاں تحیۃ المسجد کی دورکعتیں پڑھنے کی ضرورت نہیں، اسی طرح جمرہ ٔ عقبہ پر رمی کرنا منیٰ کاتحیہ ہے ، اس کے بعد وہاں نمازِ عید کی دو رکعتیں پڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ (فتاویٰ ابن تیمیۃ: ۲۶/ ۱۷۰، ۱۷۱) نحرو قربانی کا وقت وطریقہ: نحرو قربانی کا مسنون وقت جمرہ ٔعقبہ کی رمی کے بعد شروع ہوتاہے اوریومِ نحر (۱۰/ ذوالحج) اور ایامِ تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳/ ذوالحج) تک رہتا ہے۔ اس طرح ذوالحج کے چار دنوں میں قربانی جائز ہے کیونکہ مسند احمد اور صحیح ابن حبان میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( کُلُّ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ ذِبْحٌ )) [1]
Flag Counter