Maktaba Wahhabi

337 - 380
ایامِ تشریق کی رَمی کا وقت: ایامِ تشریق کی رَمیٔ جمار کا وقت زوالِ آفتاب کے بعد ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے: (( ۔۔۔ یَرْمِي الْجَمْرَۃَ اِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوالِ آفتاب کے بعد رمیٔ جمار کرتے تھے۔‘‘ اس کی تائید بعض دیگر احادیث سے بھی ہوتی ہے۔ مثلاً سنن ترمذی و ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: (( رَمَـٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم الْجِمَارَ حِیْنَ زَالَتِ الشَّمْسُ )) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زوالِ آفتاب کے بعد رمی جمار کی۔‘‘ صحیح بخاری اور سنن ابو داود میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: (( کُنَّا نَتَحَیَّنُ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَیْنَا )) [3] ’’ہم انتظار کرتے اور جب آفتاب سر سے ڈھل جاتا تو رمی کرتے تھے۔‘‘ ان احادیث کی بنا پر جمہور اہلِ علم کاتویہی مسلک ہے جبکہ احناف اور امام اسحاق بن راہویہ کے نزدیک تیسرے دن کی رمی سورج ڈھلنے سے پہلے بھی جائز ہے مگر یہ احادیث ان کی تردید کررہی ہیں۔ البتہ یومِ نحر (۱۰/ ذوالحج) کی رمی کا وقت طلوعِ آفتاب سے شروع ہو جاتاہے جیساکہ اس کی تفصیل ذکر کی جاچکی ہے۔ نیز حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے: (( رَمَیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم الْجَمْرَۃَ یَوْمَ النَّحْرِ ضُحیً، وَأَمَّا بَعْدَ
Flag Counter