Maktaba Wahhabi

361 - 380
آتاہے جبکہ بالوں کامنڈوانا ہی افضل ہے کیونکہ سرمنڈوانے والوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ دعائے رحمت ومغفرت کی تھی اور بال کٹوانے والوں کے لیے صرف ایک مرتبہ جیسا کہ ’’حلق یاتقصیر‘‘ کے ضمن میں حدیث گزری ہے۔ لہٰذا اپنے ساتھ ہی بچوں کے بھی سر منڈوا دیں جبکہ خواتین اور بچیوں کے لیے صرف انگلی کے ایک پَورے کے برابر بال کاٹنا ہی کافی ہے اور اس کے ساتھ ہی ان سے احرام کی سب پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں۔ یہاں یہ بات پیشِ نظر رہے کہ سب پابندیاں صرف بچوں سے ختم ہوتی ہیں۔ بڑوں پر ابھی ازدواجی تعلقات کی پابندی باقی ہوتی ہے۔ اسی لیے ان کی نسبت یہ ’’تحلّلِ اول‘‘ کہلاتا ہے جبکہ بچوں کا یہی ایک تحلّل ہوتا ہے۔ اس کے بعد ’’بچوں کاعمرہ‘‘ کے ضمن میں ذکر کیے گئے طریقہ کے مطابق انھیں طوافِ افاضہ کرائیں، سمجھداروں کو مقامِ ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھائیں، آبِ زمزم پلائیں، صفا ومروہ کے مابین سعی کروائیں کیونکہ پہلی مرتبہ کا طواف وسعی عمرہ کے لیے تھے اور یہ حج کے لیے ہیں۔ اس طواف وسعی کے مکمل ہوتے ہی بڑوں سے بھی ازدواجی تعلقات سمیت احرام کی تمام پابندیاں ختم ہوگئیں اور یہ ان کا ’’تحلّلِ ثانی‘‘ یا ’’تحلّلِ کُلی‘‘ ہے۔ بچوں کی طرف سے ایامِ تشریق کی رمی میں احتیاط: ۱۱، ۱۲، ۱۳ یاکم از کم ۱۱ اور ۱۲/ ذوالحج کو بچوں کی طرف سے بھی روزانہ تینوں جمرات پر سات سات کنکریاں ماریں۔ ایامِ تشریق میں بچوں کی طرف سے رمی کرنے (کنکریاں مارنے) کے سلسلے میں وکیل یا نائب کی طرف سے جلد بازی میں ایک بہت بڑی غلطی کرجانے کا احتمال ہوتا ہے اور وہ یوں کہ بطورِ مثال ایک صاحب کے پانچ بچے ہیں اور اہلیہ بھی ساتھ ہے۔ ایامِ تشریق میں روزانہ فی کس اکیس کنکریاں بنتی ہیں، جنھیں سات سات کرکے تینوں جمرات پر مارنا ہوتاہے۔ اور ان صاحب کے پاس اپنی، اہلیہ کی اور بچوں کی کل ایک سو سینتالیں (۱۴۷) کنکریاں بنتی ہیں جنھیں تینوں
Flag Counter