Maktaba Wahhabi

367 - 380
’’کوئی شخص اس وقت تک (مکہ مکرمہ سے) نہ جائے جب تک کہ وہ آخر میں طوافِ وداع نہ کرلے۔‘‘ البتہ جو عورت طوافِ افاضہ کرچکی ہو اور اس کے بعد اُسے حیض آجائے تو اسے طوافِ وداع کیے بغیر نکلنے کی اجازت ہے۔ کیونکہ اِسی مذکورہ سابقہ حدیث میں ہے: (( اِلاَّ اَنَّہٗ خَفَّفَ عَنِ الْحَائِضِ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حائضہ عورت سے اس کی تخفیف کردی۔‘‘ یعنی اسے اجازت دے دی کہ وہ روانہ ہوجائے اور حیض آجانے کی وجہ سے طوافِ وداع نہ کرسکنے پر کوئی دم (فدیہ) بھی نہیں ہے۔(شرح الفتح الرباني: ۱۲/ ۲۳۶) طوافِ وداع کا طریقہ وآداب: اس طواف کے لیے نہ تو اضطباع ہے اور نہ ہی رمل، اور اس کے بعد صفا ومروہ کے مابین سعی بھی نہیں ہے۔ معمول کے لباس میں حرم شریف میں جا کر گزشتہ اوراق میں ذکر کیے گیے آداب کے ساتھ بیت اللہ شریف کا طواف کریں۔ جب سات شوط (چکر) پورے ہو جائیں تو مقامِ ابراہیم علیہ السلام پر دورکعتیں پڑھیں۔ملتزم کے ساتھ چمٹ کر یا پاس کھڑے ہوکر دعائیں کریں، آبِ زمزم پئیں اور (( اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ )) پڑھتے ہوئے حرم شریف سے نکل جائیں اور اپنا بایاں قدم پہلے باہر رکھیں جیسا کہ عام مساجد سے نکلنے کا طریقہ ہے۔ بعض لوگ طوافِ وداع کے بعد حرم شریف سے الٹے پاؤں نکلتے ہیں اور سیدھے منہ نکلنے کو شائد بے ادبی سمجھتے ہیں حالانکہ قرآن وسنت میں اس ’’ادب‘‘ کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفاء راشدین وصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ کرام رحمہ اللہ سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا لہٰذا یہ سراسر خانہ ساز فعل ہے۔(مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۴۳)
Flag Counter