Maktaba Wahhabi

369 - 380
آدابِ زیارتِ مدینہ طیبہ یوں تو ’’طوافِ وداع‘‘ کے ساتھ ہی حج و عمرہ کے تمام مناسک (فرائض وواجبات) پورے ہوجاتے ہیں۔ ان میں کسی قسم کی کوئی کمی یا نقص باقی نہیں رہ جاتا۔ مدینہ طیبہ، مسجدِ نبوی و حجرئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور روضۂ شریفہ کی زیارت حج و عمرہ کا حصہ یا رکن تو نہیں ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ اس مقدّس سفر کے دوران مدینہ طیبہ جانا ہی نہیں چاہیے۔ تکمیلِ حج کے بعد مدینہ طیبہ بھی جائیں کیونکہ یہی وہ شہر ہے جہاں مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض دیگر مقامات مقدسہ واقع ہیں۔ 1۔مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : اِس میں نماز پڑھنے کی نیت کرکے اور حصولِ ثواب کی غرض سے شدِّ رحال (سفر کرنا) موسمِ حج اور غیر موسمِ حج ہر وقت ہی جائز ہے جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم اور ابو داود میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( لَاتُشَدُّ الرِّحَالُ اِلاَّ اِلَیٰ ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ: اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ وَمَسْجِدِيْ ھٰذَا وَالْمَسْجِدُ الْاَقْصَیٰ )) [1]
Flag Counter