Maktaba Wahhabi

373 - 380
درود وسلام: تحیۃ المسجد سے فارغ ہوکر حجرئہ اقدس پر حاضر ہوں اور محسنِ انسانیت، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر کمالِ ادب اور جوشِ محبت کے ساتھ درود وسلام پڑھیں کیونکہ قرآنِ کریم میں اس کا حکم دیاگیا ہے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}[الأحزاب: ۵۶] ’’اے ایمان والو! آپ پر درودوسلام پڑھو۔‘‘ پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی قبر پر سلام کہیں جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی آسودئہ خاک ہیں اور پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی قبر پر سلام کہیں کہ وہ بھی ساتھ ہی یکے از آسودگان ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں صاحبین کے لیے دُعا بھی کریں اور ہر ایک کے لیے ’’رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ وَاَرْضَاہُ‘‘ کہیں۔ توجہ طلب اُمور: یہاں بعض امور کی طرف توجہ مبذول کروانامناسب معلوم ہوتاہے : 1۔یہاں کسی خاص ہیئت کے اختیار کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ ادب و محبت سے آئیں اور صلوٰۃ وسلام کریں۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں جو لکھا ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرئہ مبارک کے سامنے کھڑا ہو۔۔۔۔ (احیاء علوم الدین: ۱/ ۲۳۲) اس ہیئت کا شرعاً کوئی ثبوت نہیں ہے۔ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۶۲) اور یہاں نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا اور سلام کرنا بھی ناجائز ہے۔ (التحقیق والایضاح، ص: ۶۸، بحوالہ فتح الباري) 2۔وہاں کے لیے کوئی مخصوص دُعا وسلام ثابت نہیں۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین (۱/ ۲۳۲، ۲۳۳) میں جو دو تین صفحات پر مشتمل صلوۃ و
Flag Counter