Maktaba Wahhabi

394 - 380
’’تم میں سے جب کوئی شخص مناسکِ حج پورے کرلے تو اسے جلد اپنے گھر لوٹ جانا چاہیے اس کے لیے یہی زیادہ اجر کا باعث ہے۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری ومسلم میں جلد واپس لوٹ جانے کے بارے میں دنوں کی تعیین و حد بندی بھی ثابت ہے۔ چنانچہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( یُقِیْمُ الْمُھَاجِرُ بِمَکَّۃَ بَعْدَ قَضَائِ نُسُکِہٖ ثَلَاثاً )) [1] ’’مہاجر (باہر سے آنے والا آفاقی حاجی) مناسکِ حج مکمل کرلینے کے بعد صرف تین دن قیام کرے۔‘‘ ان تینوں احادیث سے اہلِ علم نے مناسکِ حج کی ادائیگی کے بعد جلد واپس وطن لوٹ جانے کے استحباب کی دلیل اخذ کی ہے لیکن اگر کوئی تین دن سے زیادہ رکتاہے تو منع بھی نہیں ہے۔ واپسی کے آداب: اگر آپ حج سے پہلے ہی مدینہ طیبہ کی زیارت سے فارغ ہوگئے تھے اور مکہ مکرمہ سے ہی واپس وطن لوٹ رہے ہیں تو ’’طوافِ وداع‘‘ میں ذکر کیے گئے آداب کو اختیار کریں اور روانہ ہوجائیں اور اگر حج کرنے کے بعد مدینہ منورہ آئے تھے تو یہاں مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی الٹے پاؤں نکلنا مشروع وثابت نہیں ہے بلکہ حسبِ معمول سیدھے ہی نکل آئیں اور جب مسجد سے باہر اپنا بایاں پاؤں پہلے رکھیں تو صحیح مسلم، سنن ابو داود، نسائی، ابن ماجہ اور مسند احمد میں مذکور یہ دعا پڑھیں:
Flag Counter