Maktaba Wahhabi

57 - 380
’’فریضۂ حج کی ادائیگی میں جلدی کرو۔ اس لیے کہ تم میں سے کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ اسے کب کوئی بیماری یا شدید ضرورت اس سے روک لے۔‘‘ اس حدیث اور ایسی ہی دیگر احادیث کی بنا پر امام ابو حنیفہ ،ابو یوسف ،مالک اور احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے قدرت واستطاعت حاصل ہوجانے پر فوراً حج کی ادائیگی کو واجب قرار دیا ہے جبکہ امام شافعی، اوزاعی، ثوری اور محمد (صاحبِ ابی حنیفہ) رحمہ اللہ اور بقول ماوردی صحابہ میں سے حضرت عبداللہ بن عباس، انس اور جابر رضی اللہ عنہم اور تابعین میں سے امام عطاء و طاؤس رحمہ اللہ کے نزدیک وقتِ وجوب کے بعد جب چاہے حج کرسکتا ہے۔ (جانبین کے دلائل کی تفصیل کے لیے دیکھیں: الفتح الرباني وشرحہٗ بلوغ الأماني از أحمد عبد الرحمن البنّا: ۱۱/ ۱۹۔ ۲۲) ترکِ حج پر وعید : جو شخص استطاعت کے باوجود اپنے دنیاوی مشاغل میں مصروف رہے اورجان بوجھ کر فریضۂ حج کی ادائیگی کو مؤخر کرتاجائے حتیٰ کہ اسی حالت میں حج کیے بغیر ہی اسے موت آجائے تو اس کے بارے میں بڑی سخت وعید آئی ہے۔ سنن سعید بن منصور میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: ’’میں نے ارادہ کیا ہے کہ دوسرے شہروں کی طرف اپنے آدمی بھیجوں، جو ہر اس آدمی کا پتہ چلائیں جس نے طاقت و استطاعت کے باوجود حج نہیں کیا، تاکہ میرے آدمی ایسے لوگوں پر غیر مسلموں سے لیا جانے والا ٹیکس (جزیہ) نافذ کر دیں۔ پھر فرمایا: (( مَا ھُمْ بِمُسْلِمِیْنَ، مَا ھُمْ بِمُسْلِمِیْنَ )) [1] ’’وہ مسلمان نہیں، وہ مسلمان نہیں۔‘‘
Flag Counter