Maktaba Wahhabi

65 - 380
ایک وضاحت: ایک شب وروز یاتین دنوں کا سفر بھی بقول امام بیہقی بظاہر مختلف لوگوں کے مختلف مقامات پر کیے گئے سوالات کے جوابات میں اکیلی عورت کے لیے منع فرمایاگیا ہے۔ مثلاً کسی نے سوال کیا کہ ایک دن کے سفر پر اکیلی عورت نکل سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ کسی نے دو، تین یا اس سے زیادہ دنوں کے سفر کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ اور امرِ واقعہ کو سننے والوں نے انھی الفاظ میں بیان کردیا ہے۔ لہٰذا اس سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ شاید تین دن سے کم مسافت کے سفر پر اکیلی عورت کا نکلنا جائز ہوگا۔ ہرگز نہیں، بلکہ ابوداود کی ایک حدیث میں تو ایک ’’برید‘‘ یعنی نصف دن کا سفر بھی اکیلی عورت کے لیے منع کیاگیا ہے۔[1] اور حقیقت یہ ہے کہ مطلق مسافت جسے عرفِ عام میں سفر کہا اور سمجھا جاتا ہو اس کے لیے اکیلی عورت کا نکلنا منع ہے جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ میں صراحت پائی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تُسَافِرِ امْرَأَۃٌ إِلاَّ وَمَعَھَا ذُوْ مَحْرَمٍ )) [2] ’’کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘
Flag Counter