Maktaba Wahhabi

67 - 380
موجود ہے جو ائیر پورٹ سے اسے اپنے ساتھ لے لیتا ہے ۔ اس طرح ہوائی سفر میں چند گھنٹے ایسے گزرتے ہیں جو کسی محرم کے بغیر ہوتے ہیں ۔ آیا یہ صورت جائز ہوگی اوراس طرح کیا ہوا حج درست ہوگا؟ جواب : گزشتہ سطورمیں ’’ایک وضاحت ‘‘کے زیرِ عنوان اس دنیا میں اکیلی رہ جانے والی عورت کی جو صورت گزری ہے وہ مجبوری کی حالت میں تھی کہ اس کا کوئی ’’محرم‘‘ موجود ہی نہیں۔ اور پھر اس صورت میں بھی عورت کو دوسری ثقہ عورتوں کے ساتھ حج پر جانے کی اجازت کوئی متفق علیہ مسئلہ نہیں بلکہ بعض نے اجازت دی ہے اوردوسرے اہل علم ممانعت کے قائل ہیں جبکہ یہاں ویسی کوئی مجبوری درپیش نہیں بلکہ محض ’’خرچہ‘‘ بچانے کی غرض ہے۔ کچھ بھی ہو: أولاً: تو اس سفر کی ممانعت سابقہ احادیث میں سے اس حدیث کی رو سے واضح ہے جس میں مطلق سفر سے اکیلی عورت کو منع کیاگیا ہے ۔ ثانیاً: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (فاضل دیوبند) اپنی کتاب ’’جدید فقہی مسائل‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اصولی طورپر یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ جیسے کبار ائمہ وفقہاء کے نزدیک ’’سفرِ شرعی ‘‘کے لیے تین دنوں کی مدت مطلوب نہیں بلکہ اتنی مسافت مطلوب ہے جسے انسان پیدل تین دن میں طے کرسکے ۔ اس طرح ظاہر ہے کہ ہوائی جہاز کایہ سفر اگرچہ چند گھنٹوں کا ہے لیکن ہے توسفرِ شرعی۔ یہی وجہ ہے کہ اس مختصر وقت میں بھی نماز یں قصر پڑھی جائیں گی۔ لہٰذا اس قلیل عرصہ میں بھی خواتین کے لیے شوہر یاکسی محرم کے ساتھ ہونا ضروری ہے، اور اس کے بغیر یہ سفر جائز نہ ہوگا۔ اور فقہاء نے ایک حد تک اس کی صراحت کی ہوئی ہے کہ عورت کے حق میں یہ شرط بھی معتبر ہے کہ اس کے
Flag Counter