Maktaba Wahhabi

86 - 380
ایسے ہی ممکن ہے کہ دیگر علاقوں میں دوسرے نظریات پائے جاتے ہوں جبکہ ایسے نظریات وعقائد قطعاً بے سروپا، غیر اسلامی اور غلط وہم ہیں۔ آپ جب چاہیں اورجس جہت کو چاہیں سفر کرسکتے ہیں۔ شریعت کی طرف سے کوئی پابندی نہیں بلکہ اس میں وسعت ہے۔ اسوۂ حسنہ: حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے امام و پیشوا اور مطاع و راہنما ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل ہمارے لیے بہترین نمونہ اورمشعلِ راہ ہے جیسا کہ سورۂ احزاب میں ارشادِ الٰہی ہے: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب: ۲۱] ’’رسول اللہ کی ذاتِ گرامی تمھارے لیے بہترین نمونہ ہے۔‘‘ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِعمل کو اختیار کرنے میں ہمارے لیے عزّ و شرف کے علاوہ اجر و ثواب بھی ہے تو کیوں نہ ہم آغازِ سفر اور دیگر تمام دینی و دنیوی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ عمل کو اپنائیں۔ اس طرح اپنا کام بھی ہوجائے اور نیکیاں بھی پائیں۔ مسنون ومستحب دن: یوں تو کسی بھی دن سفر کا آغاز کیا جاسکتا ہے لیکن مسنون ومستحب یہ ہے کہ سفرِ حج وعمرہ بالخصوص اور دیگر اغراض کے لیے بالعموم جمعرات کے دن سفر شروع کیا جائے کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( لَقَلَّمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَخْرُجُ فِيْ سَفَرٍ اِلاَّ یَوْمَ الْخَمِیْسِ [وَفِيْ لَفْظٍ لِلْبُخَارِیِّ] أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یُحِبُّ أَنْ یَخْرُجَ یَوْمَ الْخَمِیْسِ )) [1]
Flag Counter