Maktaba Wahhabi

92 - 380
’’الکلم الطیب‘‘ میں اسے صیغۂ تمریض سے ذکر کر کے اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ نیز اس کتاب کی تحقیق میں علّامہ البانی رحمہ اللہ نے، اسی طرح ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ‘‘ میں انھوں نے اسے ضعیف قراردیا ہے۔ (الکلم الطیب، ص: ۹۳، الضعیفۃ: ۱/ ۳۷۲، ضعیف الجامع: ۳/ ۹۳) لہٰذا ان دو رکعتوں پر مشتمل نماز کی مشروعیت ثابت نہیں ہے۔ رات کے وقت اچانک گھر میں داخل نہ ہونا: طویل عرصہ کے سفر سے واپسی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے آدابِ سفر میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ حتی الوسع رات کے وقت گھر میں نہ آیاجائے بلکہ دن کے وقت گھر میں داخل ہوں اورسیدھے گھر میں آنے کی بجائے پہلے مسجد میں جائیں اور وہاں دو رکعت نماز ادا کریں اور گھر پیغام بھیج دیں کہ ہم پہنچ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں صحیح بخاری ومسلم میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ اِلَّا نَھَاراً فِي الضُّحٰی فَاِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلّٰی فِیْہِ رَکْعتَیْنِ، ثُمَّ جَلَسَ فِیْہِ لِلنَّاسِ )) [1]
Flag Counter