Maktaba Wahhabi

151 - 200
میں متعدد ایسے واقعات مذکور ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ حیوانوں اور پرندوں کے لیے بھی سراپا رحمت تھے، اور حد تو یہ ہے کہ جس جانور کو ذبح کرنا مقصود ہو اس کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحم و احسان کی تعلیم فرمائی ہے۔ آپ کی انھیں تعلیمات کی روشنی میں قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کی مسنون کیفیت و طریقہ کچھ یوں ہے۔ جانوروں کی نظروں سے دور چھری تیز کرنا: جانور کو ذبح کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے جانور کی نظروں سے دور، جہاں سے وہ دیکھ نہ سکتا ہو، اپنی چھری کو اچھی طرح سے تیز کرلے۔ جانور کی نظروں سے دور اور اوجھل اس لیے کہ ذبح ہونے سے قبل ہی چھری تیز ہوتے دیکھ کر اسے تکلیف نہ پہنچے، اور چھری کو تیز اس لیے کرلے تاکہ جلد ذبح ہوجانے کی شکل میں جانور کو دیر تک چھری کے کاٹنے کی تکلیف نہ ہوتی رہے۔ اس سلسلے میں معجم طبرانی کبیر و اوسط اور سنن بیہقی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جو بکری کو لٹا کر اس کی گردن پر اپنے پاؤں رکھے چھری تیز کررہا تھا، اور بکری یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی؛ اس پرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اَفَلاَ قَبْلَ ہٰذَا؟ اَتُرِیْدُ اَنْ تُمِیْتَہَا مَوْتَتَیْنِ؟ )) [1] ’’کیا یہ کام پہلے نہیں ہوسکتا تھا؟ کیا تو اس بیچاری کی دو مرتبہ جان لینا چاہتا ہے؟‘‘
Flag Counter