Maktaba Wahhabi

174 - 200
متفق علیہ اور مختلف فیہ عیوب: مذکور بالا تمام عیوب و نقائص سے قربانی کے جانوروںکاپاک ہونا ضروری ہے۔ ان میں سے اندھا پن، کانا پن، لنگڑا پن، بیماری اور اس قدر لاغری کہ اس میں چربی ہی نہ رہی ہو، ان کے بارے میں بقول امام نووی رحمہ اللہ پوری امت کا اجماع و اتفاق ہے کہ ان کی قربانی دینا جائز نہیں لیکن مذکورہ بالا دوسرے عیوب کے بارے میں فقہاء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض ان کے جواز اوربعض عدم جواز کے قائل ہیں۔ (دیکھیں: الفتح الرباني و شرحہ: ۱۳/ ۲۸، المرعاۃ: ۳/ ۳۵۹، ۳۶۱) خصی جانور کا حکم۔۔۔؟ کسی جانور کا خصی ہونا قربانی کے لیے عیب و نقص شمار نہیں کیا گیا بلکہ کئی ایک احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی جانور کی قربانی دی، جیسا کہ سنن ابن ماجہ، مسند احمد، مستدرک حاکم اور سنن بیہقی میں مروی ہے: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا اَضْحَی اشْتَرٰی کَبْشَیْنِ عَظِیْمَیْنِ سَمِیْنَیْنَ اَقْرَنَیْنِ اَمْلَحَیْنِ مَوْجُوْئَیْنِ )) [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کرنا چاہتے تو دو ایسے مینڈھے خریدتے جو بڑے قدآور، موٹے، تازے، سینگوں والے، سیاہ و سفید رنگ والے اور خصی ہوتے۔‘‘ اس حدیث کی سند کے بارے میں امام حاکم نے سکوت اختیار کیا ہے اور علامہ ذہبی نے بھی کوئی جرح نہیں کی البتہ امام شوکانی نے اس پر کلام کیا ہے۔ (نیل الأوطار: ۳/ ۵/ ۱۱۹، الفتح الرباني کی شرح بلوغ الأماني ۱۳/ ۸۳)
Flag Counter