Maktaba Wahhabi

182 - 200
کے نزدیک دنبہ اور چھترا (مینڈھا) دو دانتا ہونا ضروری نہیں بلکہ وہ جذعہ (کھیرا) بھی قربانی میں لگ جاتا ہے۔ جذعہ یا کھیرا: اب رہا یہ مسئلہ کہ چھترے یا دنبے میں سے ہر ایک کے جذعہ ہونے کی شکل میں اس کا کتنی عمر والا ہونا ضروری ہے؟ اس سلسلے میں ’’عون المعبود شرح أبي داود‘‘ (۲/ ۵۳)، ’’النہایۃ في غریب الحدیث لابن الأثیر‘‘ (۱/ ۱۷۷) اور ’’مشارق الأنوار علی الصحاح المختار للقاضي عیاض‘‘ (۱/ ۱۷۹) میں لکھا ہے کہ دنبے یا چھترے میں سے ’’جذعہ‘‘ وہ ہوتا ہے جو اپنی عمر کا ایک سال مکمل کر چکا ہو اور دوسرے سال میں داخل ہوجائے۔ علمائے احناف نے بھی اس بات کو تسلیم کیاہے کہ بلحاظ لغت یہی صحیح ہے کہ ’’جذعہ‘‘ ایک سال کی عمر والے جانور کو ہی کہتے ہیں۔ یہ بات معروف حنفی عالم مولانا خلیل احمد سہارنپوری کی بذل المجہود شرح ابی داود (۴/ ۷۱) میں دیکھی جاسکتی ہے۔ مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی نے ’’التعلیق الممجد علی موطا الامام محمد‘‘ (ص: ۴۱) میں لکھا ہے کہ ’’جذعہ‘‘ اہل لغت کے نزدیک وہ ہے جو ایک سال مکمل کر چکا ہو؛ البتہ فقہاء کی اصطلاح میں چھ ماہ کے دنبے یا چھترے کو بھی ’’جذعہ‘‘ کہا جاتا ہے اور احناف کے نزدیک اسے ہی ترجیح حاصل ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: نیل الأوطار: ۳/ ۵/ ۱۱۳۔ ۱۱۵، فتح الباري: ۱۰/ ۹۔ ۱۸، الفتح الرباني: ۱۳/ ۷۱۔ ۷۶، المرعاۃ: ۳/ ۲۵۲، ۳۵۳، الاعتصام، عید الأضحی نمبر ۱۹۸۶ء مقالہ مولانا محمدعطاء اﷲ حنیف، محشی نسائی شریف) مذکورہ لغوی و فقہی تصریحات کے خلاصہ سے معلوم ہوا کہ زیادہ قرین احتیاط یہی ہے کہ بھیڑ، مینڈھا یا دنبہ ایک سال سے کم عمر کا ہو تو قربانی نہیں دینا چاہیے۔
Flag Counter