Maktaba Wahhabi

186 - 200
ایک وضاحت: یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ جو شخص اپنے کسی فوت شدہ عزیز کی طرف سے قربانی دے اسے دو جانور خریدنے چاہییں کیونکہ ایسی قربانی کے جواز پر جن احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے ان کے مخصوص اور ضعیف ہونے سے قطع نظر ان میں دو ہی جانوروں کا ذکر ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانور اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ذبح کیا اور دوسرا اپنی امت کے افراد کی طرف سے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے اور دوسری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کی۔ بعض لوگ صرف ایک ہی دنبہ یا چھترا خریدتے ہیں اور اسے اپنے فوت شدہ والدین یا دیگر اقرباء کی طرف سے قربانی کردیتے ہیں جبکہ یہ انداز صحیح نہیں کیونکہ اس طرح مذکورہ احادیث کی رو سے اس فوت شدہ کی طرف سے تو قربانی ہوگئی مگر خود وہ شخص اور اس کے گھر والے قربانی جیسی سنت مؤکدہ اور احناف کے نزدیک واجب کے تارک ہوگئے، لہٰذا اگر کسی فوت شدہ کی طرف سے قربانی کرنا ہوتو اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ایک جانور اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ذبح کرے اور دوسرا فوت شدہ کی طرف سے خاص ہو، پھر فوت شدہ کی طرف سے کی گئی قربانی کا سارا گوشت تقسیم کردینے ہی میں احتیاط ہے۔ قربانی کے گوشت کی تقسیم: اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی کیے گئے جانور کے بارے میں مستحب طریقہ یہ ہے کہ وہ خود کھائیں اور دوسروں کو بھی کھلائیں۔ اب رہی یہ بات کہ کتنا خود کھائیں اور کتنا تقسیم کریں؟ اس کی کوئی حد کسی نص صریح سے تو
Flag Counter