Maktaba Wahhabi

201 - 200
اگر بفرض محال پھر بھی قلت دور نہ ہو تو پھر مولانا مودودی رحمہ اللہ کے بقول ’’ہفتہ میں پورے سات دن گوشت کا ناغہ ہونے لگے تو یہ امر اس سے بدرجہ بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت کو ہی مستقل طور پر ختم کردیا جائے۔‘‘ (بحوالہ ہفت روزہ اہل حدیث ، لاہور جلد ۱۷، شمارہ ۳۳، ۳۴، بابت اگست ۱۹۸۶ء مقالہ مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری رحمہ اللہ ) ضیاعِ اموال کا رونا: اس بات کا بھی خیال رہے کہ مغرب زدہ عقل پرستوں کی طرف سے جو وقتاً فوقتاً ایک شور سننے میں آتا ہے کہ ان قربانیوں سے ہر سال کروڑوں روپے ضائع ہوجاتے ہیں۔ اگر وہ رقمیں بچا لی جائیں اور کسی قومی یا سماجی ادارے کو دے دیں تو ہزاروں کام بن سکتے ہیں، اتنے لوگوں کے گھر آباد ہو سکتے ہیں، اتنی غریب لڑکیوں کے ہاتھ پیلے ہوسکتے ہیں، یہ ہوسکتا ہے اور وہ ہو سکتا ہے۔ پھر وہ لوگ اپنی اس کج فکری و بدحواسی کے پلندے کو تحقیق و ریسرچ کا نام دے لیتے ہیں اور اپنی اس سطحی اور باغیانہ فکر کو ادیبانہ اسلوب میں پیش کرکے عوام الناس کو بہکانے کی سعی نامشکور کرتے ہیں۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ مسلمان ایمان و ایقان کی جس دولت سے مالامال ہوتا ہے، اس کے سامنے ان غلامانِ عقل کی ساری کوششیں پادر ہوا ثابت ہورہی ہیں، البتہ ان کے اس انوکھے ’’اندازِ تحقیق‘‘ سے اسلام دشمن قوتوں کو اسلام کے خلاف کیچڑ اچھالنے کا موقع ضرور ملتا رہتا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ جس چیز کو یہ لوگ تحقیق و ریسرچ کا نام دیتے ہیں وہ تحقیق و ریسرچ نہیں بلکہ محض ان کی ’’عقلی عیاشی‘‘ ہے۔ دین کے صدیوں سے متفقہ مسائل میں عقلی اڑنگے لگانے والے یہ لوگ قرآن و سنت کی نصوص کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے قربانی جیسے مقدس
Flag Counter