Maktaba Wahhabi

206 - 200
بانگ دعوے کرنے والوں کی اس طرف نظر ہی نہیں جاتی کہ آخر یہ گوشت جاتا کہاں ہے؟ وہ غریبوں میں ہی تو بٹتا ہے۔ خود اللہ تعالیٰ کی ذات تو اس سے بے نیاز ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے تو سورۂ حج میں قربانی کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرمادیا ہے کہ مجھے تمھارے دلوں کا تقوی اور پرہیزگاری مطلوب ہے۔ رہا گوشت ، تو اس سے مجھے کوئی غرض نہیں۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: { لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُھَا وَ لَا دِمَآؤُھَا وَ لٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ} [الحج: ۳۷] ’’اللہ کو ان قربانیوں کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا بلکہ اسے تو صرف تمھارے دلوں کا تقوی و پرہیزگاری پہنچتی ہے۔‘‘ تو گویا قربانی کرنا اللہ کے حضور تقوی و پرہیز گاری کا نذرانہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کے بندوں میں سے غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ مواسات و ہمدردی کا ذریعہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو فرمایا ہے: {لَکُمْ فِیْھَا خَیْرٌ} یعنی ان قربانیوں میں تمھارے لیے بھلائی ہے۔عقل کے بیماروں کو تو یہ بھلائیاں شاید نظر نہ آسکیں لیکن اگر تھوڑا سا عقل سلیم سے کام لیا جائے تو یہ بھلائیاں بڑی واضح اور ایک کھلی ہوئی حقیقت ہیں۔ قربانی کے مادی فوائد: دنیا میں لاکھوں کروڑوں ایسے افراد ہیں جن کا ذریعہ معاش ہی یہی ہے کہ وہ اونٹوں، گائیوں اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ پالیں اور معمولی قیمت پر خرید کر مفت کی گھاس پھوس کے ساتھ پال کر، اور معمولی قیمت کا چارہ دانہ ڈال کر عید قربان کے موقع پر اچھے داموں فروخت کریں۔ کبھی یہ بھی اندازہ کیا ہے کہ کتنوں کا گزر بسر اسی امر پر منحصر ہے؟
Flag Counter