Maktaba Wahhabi

31 - 200
’’وہ مسلمانوں کے ساتھ خیرو برکت اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو جائیں۔‘‘ اس پر بس نہیں بلکہ عید کی اس اجتماعیت اور شوکتِ اسلام کے اظہار کو مزید مؤثر بنانے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ انداز بھی اختیار فرمایا کہ عید گاہ جانے اور واپس لوٹنے کے لیے الگ الگ راستے اختیار کیے تاکہ مسلمان بھی آپ کی اس سنت پر عمل کریں تو عید کے دن شہر، گاؤں، سڑکیں، بازار اور تمام گلی کوچے اللہ کی تکبیریں پکارنے والے مسلمانوں سے بھر جائیں۔[1] یہ راستہ بدلنے کے فوائد و حکمتوں میں سے ایک ہے، جیسا کہ اس کی تفصیل زاد المعاد، فتح الباری، نیل الاوطار، غنیۃ الطالبین اور الفتح الربانی کے حوالے سے ’’راستہ بدلنے کی حکمت‘‘ کے زیر عنوان آئندہ صفحات میں ذکر کی گئی ہے۔[2] عید کس کی۔۔۔؟ کتاب کے ابتدائی صفحات میں ہم ذکر کر آئے ہیں کہ ماہ رمضان المبارک، روحانی تربیت کا ایک کورس ہے جسے ’’ریفریشر کورس‘‘ بھی کہا جاسکتا ہے، اور یہ عام قاعدہ ہے کہ جب کوئی کورس ختم ہوتا ہے تو ایک الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا جاتا ہے؛ اسی طرح ایک کا نووکیشن منعقد کرکے اس میں کامیاب ہونے کی اسناد تقسیم کی جاتی ہیں۔
Flag Counter