Maktaba Wahhabi

46 - 200
(( فَیَاْکُلُ مِنْ أُضْحِیَتِہٖ )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا گوشت کھایا کرتے تھے۔‘‘ بعض لوگ اسی’’ سنت‘‘کو نصف دن کے روزے کا نام دیتے ہیں جو قطعاً غلط نظریہ ہے، کیونکہ روزہ صرف وہی ہوتا ہے جو غروب آفتاب تک ہو، روزہ تو بہرحال روزہ ہے کوئی بازیچئہ اطفال تو نہیں۔ شہر سے باہر نمازِ عید: مسنون و افضل یہ ہے کہ نمازِ عید شہر سے باہر جاکر کھلے مقام پر اداکی جائے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک اسی پر تھا اور آپ ہمیشہ باہر جاکر نماز پڑھا کرتے تھے، البتہ بارش وغیرہ کا عذر ہو تو مسجد میں بھی نماز عید جائز ہے، اگرچہ اس جواز پر دلالت کرنے والی روایت بھی ضعیف ہے جو سنن ابو داود و ابن ماجہ اور مستدرک حاکم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں: (( اِنَّھُمْ اَصَابَھُمْ مَطَرٌ فِيْ یَوْمِ عِیْدٍ فَصَلّٰی بِھِمُ النَّبِيُّ صلي اللّٰہ عليه وسلم صَلٰوۃَ الْعِیْدِ فِيْ مَسْجِدٍ )) [2] ’’ایک عید کے روز بارش ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مسجد میں عید کی نماز پڑھائی۔‘‘ حافظ ابن حجر نے ’’التلخیص‘‘ میں کہا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے اور علامہ ذہبی سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے۔ سید سابق نے لکھا ہے کہ اس کی سند میں ایک راوی مجہول ہے۔[3]
Flag Counter