Maktaba Wahhabi

47 - 200
عورتوں کا عید گاہ جانا: نماز عید میں شرکت کے لیے مردوں، عورتوں اور بچوں سب کا جانا مسنون ہے۔ بعض احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مسعود میں صحابیات عید گاہ جایا کرتی تھیں، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیا ن ہے: ’’ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلي اللّٰہ عليه وسلم یَوْمَ فِطْرٍ اَوْ اَضْحٰی فَصَلّٰی، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَی النِّسَآئَ فَوَعَظَہُنَّ، وَذَکَّرَہُنَّ، وَ اَمَرَہُنَّ بِالصَّدَقَۃِ ‘‘[1] ’’میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلا، آپ نے پہلے نماز پڑھی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، پھر عورتوں کی طرف تشریف لے گئے اور انھیں وعظ و نصیحت کی اور صدقہ کرنے کی تلقین فرمائی۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابیات عید گاہ جایا کرتی تھیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر جو تبویب کی ہے: ’’باب خروج الصبیان إلی المصلّٰی‘‘ (بچوں کا عید گاہ جانا) وہ دراصل اس حدیث کے ایک دوسرے طریق سے ماخوذ ہے جو ایک باب چھوڑ کر اگلے باب (۱۸) کے تحت وارد کی ہے، جس میں خود حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ’’لَوْ لَا مَکَانِيْ مِنَ الصِّغَرِ‘‘ فرما کر اپنے اس وقت بچہ ہونے کی وضاحت فرما دی ہے۔[2] اس طریق میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواتین کے پاس جانے، انھیں وعظ و نصیحت کرنے اور صدقے کا حکم دینے کا ذکر موجود ہے۔ ایسے ہی صحیح بخاری کی ایک اور حدیث میں بھی عورتوں کے عید گاہ میں ہونے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز اور خطبہ کے بعد ان کے پاس جا کر انھیں وعظ
Flag Counter