Maktaba Wahhabi

53 - 200
تھک گئے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ ٹیک لگالی؛ اور سوار ہونے اور ٹیک لگانے کے مابین مناسبت کسی دوسری چیز کا ساتھ ہونا ہے جیسا کہ ابن المرابط نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔[1] اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ عید گاہ کی طرف پید ل چل کر جانا اولی ہے، اگرچہ بوقتِ ضرورت سوار ہوکر جانا بھی جائز ہے۔ راستہ بدلنا: عید گاہ کی طرف جانے اور آنے کے آداب میںسے ایک یہ بھی ہے کہ جس راستے سے جائیں واپسی میں اسے چھوڑ کر دوسرے راستے سے آئیں؛ چنانچہ صحیح بخاری شریف میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰہ عليه وسلم اِذَا کَانَ یَوْمُ عِیْدٍ خَالَفَ الطَّرِیْقَ )) [2] ’’جب عید کا دن ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آنے جانے کا راستہ بدل لیا کرتے تھے۔‘‘ راستہ بدلنے کی حکمت: شارح بخاری حافظ ابن حجر رحمہما اللہ اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ راستہ بدلنے کی بیس سے زیادہ حکمتیں ہیں، جن میں سے بعض تو ایسی ہی ہیں اور بعض میں کچھ جان ہے۔ پھر انھوں نے قاضی عبدا لوہاب مالکی کا قول بھی ذکر کیا ہے کہ راستہ بدلنے کے جو فوائد و حکمتیں ہیں، ان میں سے بعض تو قریب قریب ٹھیک ہیں اور اکثریت بیکار دعوؤں کی ہے۔ چنانچہ ان میں سے بعض حکمتیں درج ذیل ہیں:
Flag Counter