Maktaba Wahhabi

58 - 200
اور راہ چلتے (تمام اوقات و مقامات میں) تکبیریں کہتے تھے۔[1] وہیں یہ بھی مذکور ہے کہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا عید الاضحی (یوم نحر) میں تکبیریں کہتی تھیں۔ [2] اور لکھا ہے کہ ایام تشریق کی راتوں میں لوگ مسجد میں تکبیریں کہتے تھے اور عورتیں حضرت ابان بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پیچھے تکبیریں کہتی تھیں۔[3] صحیح بخاری کے اسی باب میں حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث بھی ہے جو مسلم میں بھی ہے، جس میں وہ بتاتی ہیں کہ ہمیں عید کے دن عید گاہ جانے کے لیے گھروں سے نکلنے اور نوجوان لڑکیوں اور حائضہ عورتوں کو بھی نکالنے کا حکم ملتا تھا اور وہ لوگوں کے پیچھے ہوتی تھیں۔ اس میں ہے: ’’ فَیُکَبِّرْنَ بِتَکْبِیْرِہِمْ ‘‘ [4] ’’عورتیں، مردوں کی تکبیروں کے ساتھ تکبیریں کہتیں۔‘‘ اس حدیث اور سابقہ آثار سے معلوم ہوا کہ ان ایام میں تکبیریں صرف نمازوں کے بعد ہی نہیں بلکہ تمام اوقات میں کہی جاتی تھیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا اختیار بھی یہی ہے اور مذکورہ آثار بھی ان کے مؤید ہیں۔ تکبیر کے الفاظ: تکبیر کے الفاظ معروف ہیں جو متعدد صیغوں سے وارد ہیں۔ ان میں
Flag Counter