Maktaba Wahhabi

128 - 442
آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں۔‘‘ ۲۔ دھونا: جیسا کہ سابقہ حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا (کہ وہ خود کو دھوئیں) اور پھر اس پانی کو مریض پر انڈیل دیا جائے۔ نظر لگانے والے کے بول و براز کو مذکورہ مقصد کے لیے استعمال کرنے کی کوئی اصل نہیں ہے۔ اسی طرح اس کے پاؤں کی مٹی کو استعمال کرنا بھی بے اصل بات ہے، ثابت وہی ہے جس کا ذکر پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ اس کے اعضا اور ازار کے اندرون کو دھلایا جائے گا اور شاید اسی کی مثل اس کے رومال، ٹوپی اور قمیض وغیرہ کو بھی اندر سے دھلانا ہو۔ واللّٰہ اعلم نظر بد سے پیشگی حفاظت تدبیر اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ایسا کرناتوکل کے منافی بھی نہیں بلکہ یہی عین توکل ہے، کیونکہ یہ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر اعتماد کرنا اور ان اسباب کو اختیار کرنا ہے جن کو اس نے مباح قرار دیا یا جن کے استعمال کا اس نے حکم دیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہما کو ان کلمات کے ساتھ دم کیا کرتے تھے: ((أَعِیْذُکَمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّہَامَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّۃٍ))( صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب ۱۰، ح: ۳۳۷۱ وسنن ابن ماجہ، الطب، باب ما عوذ بہ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وما عوذ بہ، ح: ۳۵۲۵ ولفظہا: اعوذ بکلمات االلّٰه … وسنن ابی داود، السنۃ، باب فی القرآن، ح:۴۷۳۷ وجامع الترمذی، الطب، باب کیف یعوذ الصبیان، ح:۲۰۶۰۔) ’’میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کی پناہ میں دیتا ہوں، ہر شیطان اور زہریلی بلا کے ڈر سے اور ہر لگنے والی نظر بد کے شر سے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اسماعیل واسحاق رحمہم اللہ کو اسی طرح دم کیا کرتے تھے۔ کیا عقیدے کے مسائل میں جہالت انسانی معذوری سمجھی جائے گی؟ سوال ۶۶: کیا عقیدے سے متعلق مسائل میں جہالت کی وجہ سے انسان کو معذور سمجھا جائے گا؟ جواب :جہالت کی وجہ سے معذوری کے مسئلے میں اختلاف بھی دیگر فقہی واجتہادی مسائل میں اختلاف کی طرح ہے۔ بعض اوقات تو ایک معین شخص پر حکم نافذ کرنے کے بارے میں یہ اختلاف محض لفظی ہوتا ہے یعنی تمام فقہاء کا اس بات پر تو اتفاق ہوتا ہے کہ یہ قول کفر ہے یا یہ فعل کفر ہے یا اس کا ترک کفر ہے، لیکن کیا یہ حکم اس معین شخص پر بھی مقتضیات کے پورا ہونے اور موانع ختم ہو جانے کی وجہ سے صادق آتا ہے یا بعض مقتضیات کے ختم ہوجانے اور بعض موانع کے موجود ہونے کی وجہ سے یہ حکم اس پر صادق نہیں آتا، اس لیے کہ کفر کے بارے میں جہالت کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ اس کا تعلق ایسے شخص سے ہو جس کا تعلق اسلام کے سوا کسی اور دین سے ہے یا اس کا تعلق کسی بھی دین سے نہیں ہے اور اس کے دل میں یہ خیال بھی نہیں کہ کوئی دین اس کے طرز عمل کے خلاف ہے۔ اس شخص کے بارے میں دنیا میں ظاہری احکام کے مطابق عمل کیا جائے گا اور آخرت میں اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہوگا، چنانچہ اس سلسلے میں راجح قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں ایسے
Flag Counter