Maktaba Wahhabi

137 - 442
جوشخص احکام الہٰی کے بغیر فیصلے کرے وہ کافر، ظالم اور فاسق ہے سوال ۶۷: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے بغیر فیصلے کرے؟ جواب :میں اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ اور اس سے ہدایت ودرستی کا سوال کرتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ توحید ربوبیت کے مطابق حکم دینا، اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تنفیذ ہے جو اس کی ربوبیت، کمال ملکیت اور تصرف کا تقاضا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو، جن کا اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے بغیر اتباع کیا گیا، اتباع کرنے والوں کے ارباب (معبود) کے نام سے موسوم قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ، ﴾ (التوبۃ: ۳۱) ’’انہوں نے اپنے علماء مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا معبود بنا لیا، حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ ان لوگوں کے شریک ٹھہرانے سے پاک ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان متبوعین کو ارباب کے نام سے موسوم کیا کیونکہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شارع بنا لیا گیا تھا اور ان کی اتباع کرنے والوں کو ان کا پجاری قرار دے دیا گیا، کیونکہ وہ ان کے سامنے جھکتے تھے محض اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حکم کی مخالفت میں انہوں نے ان کی اطاعت اختیار کر لی تھی۔ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ وہ ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: ((بل انہم حرموا علیہم الحلال ،وأحلوا لھم الحرام فأتبعوھم فذلک عبادتھم ایاھم )) (جامع الترمذی، تفسیر القرآن، باب من سورۃ التوبۃ، ح:۳۰۹۵ وحسنہ شیخ الاسلام ابن تیمیۃ فی کتاب الایمان، ص:۶۷۔) ’’جب وہ ان کے لیے کسی چیز کو حلال قرار دے دیتے تو وہ اسے حلال سمجھتے اور جب ان کے لیے کسی چیز کو حرام قرار دے دیتے تو وہ اسے حرام سمجھتے تھے یہی ان کی ان کے حق میں عبادت ہے۔‘‘ جب آپ نے اس بات کو سمجھ لیا تو خوب جان لیجئے کہ جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے یہی نہیں بلکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کو حاکم قرار دینے کا ارادہ کرے، تو اس کے ایمان کی نفی کے بارے میں بھی بہت سی آیات وارد ہوئی ہیں اسی کے ساتھ ایسی آیات بھی وارد ہوئی ہیں جو اس کے کفر، ظلم اور فسق پر دلالت کرتی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ اٰمَنُوْابِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْٓا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّہُمْ ضَلٰلًا بَعِیْدًا، وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ
Flag Counter