Maktaba Wahhabi

158 - 442
لہٰذا واجب ہے کہ مسجدیں صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے ہوں، شرک کے تمام مظاہر سے پاک وصاف ہوں اور ان میں صرف اور صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے۔ مسلمانوں پر یہی واجب ہے اور ان پر یہی فریضہ عائدہوتا ہے۔ واللّٰہ الموفق۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرنا جائز نہیں سوال ۸۲: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :قبروں کی زیارت کے لیے سامان سفر باندھنا، خواہ قبریں کوئی بھی ہوں، جائز نہیں کیونکہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے: ((لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلَا ثَۃِ مَسَاجِدَ، َمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، ومسجدی ھذا والَمَسْجِدِ الْأَقْصَی)) ( صحیح البخاری، کتاب وباب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ، ح:۱۱۸۹ وصحیح مسلم، الحج، باب فضل المساجد الثلاثۃ، ح:۱۳۹۷، واللفظ لہ۔) ’’تین مسجدوں: مسجد حرام، میری یہ مسجد اور مسجد اقصیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سامان سفر نہ باندھا جائے۔‘‘ مقصود یہ ہے کہ عبادت کے قصد وارادے سے کسی بھی جگہ جانے کے لیے سامان سفر نہ باندھا جائے کیونکہ صرف تین ہی ایسی مخصوص جگہیں ہیں جن کی طرف سامان سفر باندھا جا سکتا ہے اور یہ مذکورہ بالا تین مساجد ہیں، لہٰذا ان کے سوا دیگر کسی بھی جگہ کی طرف سامان سفر نہ باندھا جائے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی طرف بھی سامان سفر نہ باندھا جائے، البتہ آپ کی مسجد کی طرف سامان سفر باندھا جاسکتا ہے اور مسجد میں پہنچنے کے بعد مردوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت مسنون ہے جب کہ عورتوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت مسنون نہیں ہے۔ واللّٰہ الموفق۔ قبروں سے تبرک اور ان کا طواف حرام ہے سوال ۸۳: قبروں سے تبرک حاصل کرنے، طلب حاجت یا تقرب کے ارادے سے ان کے گرد طواف کرنے اور غیر اللہ کی قسم کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :قبروں سے تبرک حاصل کرنا حرام اور شرک کی ایک قسم ہے کیونکہ اس طرح ایک چیز سے ایسی تاثیر وابستہ کی جاتی ہے، جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی۔ سلف صالحین بھی اس قسم کے کسی تبرک کے قائل نہ تھے، لہٰذا اس اعتبار سے یہ کام بدعت بھی ہے۔ تبرک حاصل کرنے والے کا اگر یہ عقیدہ ہو کہ نقصان سے بچانے اور نفع پہنچانے میں صاحب قبر کو کوئی تاثیر یا قدرت حاصل ہے تو یہ شرک اکبر ہوگا۔ جب وہ اسے جلب منفعت یا دفع مضرت کے لیے پکارے یا اس کی عبادت کرتے ہوئے اس کے سامنے رکوع یا سجدہ کرے یا حصول تقرب یا صاحب قبر کی تعظیم کے لیے وہاں جانور ذبح کرے تو یہ بھی شرک اکبر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ، ﴾ (المومنون: ۱۱۷) ’’اور جو شخص اللہ کے ساتھ اور معبود کو پکارتا ہے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں تو اس کا حساب اللہ ہی کے پاس ہے، بے
Flag Counter