Maktaba Wahhabi

166 - 442
کے سوا اور کسی عید کا کوئی تصور نہیں ہے، البتہ ’’یوم عرفہ‘‘ کو اہل عرفہ کے لیے عید کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے جب کہ ایام تشریق کو عید الاضحی کی متابعت میں ایام عید قرار دیا جاتا ہے۔ کسی شخص کا اپنی یا اپنے بچوں کی ولادت یا شادی کی سالگرہ منانا غیر شرعی ہے اور اس کے جواز کی نسبت بدعت کے زیادہ قریب ہے۔ گھر سے بدشگونی لینے اور اسے منحوس خیال کرنے کا حکم سوال ۹۱: ایک شخص نے ایک گھر میں سکونت اختیار کی، جہاں وہ بہت سی بیماریوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہوگیا جس کی وجہ سے وہ اور اس کے گھر والے اس گھر کو منحوس سمجھتے ہیں، تو کیا اس وجہ سے اس کے لیے اس گھر کو چھوڑنا جائز ہے؟ جواب :بسا اوقات بعض گھر یا بعض سواریاں یا بعض بیویاں منحوس ہو سکتی ہیں جن کی رفاقت اللہ تعالیٰ کی حکمت کے ساتھ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے یا جن کی وجہ سے منفعت ختم ہو سکتی ہے، لہٰذا اس گھر کو بیچ کر کسی دوسرے گھر میں منتقل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ ہو سکتا ہے جس نئے گھر میں وہ منتقل ہو اسے اللہ تعالیٰ باعث خیر و برکت بنا دے۔ حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الشُّؤْمُ فِی ثَلَاثَۃٍ فِی الْفَرَسِ وَالْمَرْأَۃِ وَالدَّارِ)) (صحیح البخاری، الجہاد والسیر، باب ما ذکر فی شوم الفرس، ح:۲۸۵۸ وصحیح مسلم السلام، باب الطیرۃ والفال وما یکون فیہ الشوم، ح: ۲۲۲۵۔) ’’بدشگونی صرف تین چیزوں: گھوڑے، عورت اور گھر میں ہے۔‘‘ یعنی بعض سواریوں، بعض بیویوں اور بعض گھروں میں بدشگونی ہو سکتی ہے۔ اگر انسان اس طرح کی کوئی چیز دیکھے تو جان لے کہ یہ اللہ عزوجل کی تقدیر کے ساتھ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی حکمت کے اسے مقدر کیا ہے تاکہ انسان کسی دوسری جگہ منتقل ہو جائے۔ واللّٰہ اعلم وسیلے کے احکام سوال ۹۲: وسیلے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :یہ بہت اہم سوال ہے، اس بناء پر ہم چاہتے ہیں کہ قدرے تفصیل کے ساتھ اس کا جواب دیں ’’تَوَسُّل‘‘ فعل تَوَسَّل یَتَوسَّلُ کا مصدر ہے، جس کے معنی ایسا وسیلہ اختیار کرنے کے ہیں جو مقصود تک پہنچا دے۔ گویا کہ اس کا اصل معنی منزل مقصود تک پہنچنے کو طلب کرنا ہے۔ توسل کی دو قسمیں ہیں: ا صحیح وسیلہ: ایسا صحیح وسیلہ اختیار کرنا جو مطلوب تک پہنچا دے، اس کی کئی صورتیں ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں: ۱۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کے ساتھ وسیلہ پکڑنا: اس کی دو صورتیں ہیں: ٭ عمومی طور پر جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں غم و فکر کے دور کرنے کی یہ دعا ء میں واردہواہے: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ،ابْنُ عَبْدِکَ ،َابْنُ أَمَتِک،َ نَاصِیَتِی بِیَدِکَ مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ أَسْأَلُک اللھمَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَک،أو أنزلتہ فی کتابک،َ أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکََ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَک أن تجعل القرآن
Flag Counter