Maktaba Wahhabi

173 - 442
اور فرمایا: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ، فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْہِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَۃٌ فَعَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عَنْدِہٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰی مَآ اَسَرُّوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِیْنَ ، ﴾ (المائدۃ: ۵۱۔۵۲) ’’اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہی میں سے ہوگا۔ بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ سو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کر ملے جاتے ہیں(اور یہودیوں میں گھستے چلے جارہے ہیں)اور کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے۔ سو قریب ہے کہ اللہ فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر، جو وہ چھپایا کرتے تھے، پشیمان ہو کر رہ جائیں گے۔‘‘ یہ کافر تو آپ سے کبھی خوش ہو ہی نہیں سکتے سوائے اس کے کہ آپ ان کی ملت کا اتباع کریں اور اپنے دین کو بیچ دیں۔ (جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے): ﴿وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَہُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ﴾ (البقرۃ: ۱۲۰) ’’اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ آپ ان کے مذہب کی پیروی اختیار کر لیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا﴾ (البقرۃ:۱۰۹) ’’بہت سے اہل کتاب یہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان لا چکنے کے بعد وہ تمہیں پھر کافر بنا دیں۔‘‘ دراصل اس کا تعلق کفر کی تمام قسموں، مثلاً: جھگڑے، انکار، تکذیب، شرک اور الحاد میں سے ہر ایک پہلو یہ متعلق ہے۔ہاںجہاں تک اعمال کا تعلق ہے، تو ہم ہر حرام عمل سے براء ت کا اظہار کریں گے۔ حرام اعمال سے محبت کرنا اور انہیں اختیار کرنا ہمارے لیے جائز نہیں ہے۔ گناہ گار مومن کے گناہ سے ہم بیزاری کا پہلو اختیارکریںگے لیکن اس کے ایمان کی وجہ سے ہم اس سے دوستی اور محبت بھی کریں گے۔ کفار کے ملک میں جانا ، ان سے استفادہ کرنا یا ان کےساتھ کام کرنا کیسا ہے؟ سوال ۹۴: کفار کے ممالک کی طرف سفر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے اور اگر سفر سیاحت کے لیے ہو تو پھر کیا حکم ہے؟ جواب :کفار کے ممالک کی طرف تین شرطوں کے بغیر سفر جائز نہیں ہے اور وہ تین شرطیں حسب ذیل ہیں: (۱)انسان کو اس قدر علم ہو، جس سے وہ کفار کے شبہات کا جواب دے سکے۔ (۲)اس کے دین کا پہلو اس قدر غالب ہو، جو اسے شہوات سے روک سکے۔ (۳)اسے سفر کی کوئی واقعی ضرورت ہو۔ اگر یہ شرطیں موجود نہ ہوں تو پھر کفار کے ممالک کی طرف سفر کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں فتنہ یا خوف فتنہ ہے، نیز اس میں مال
Flag Counter