Maktaba Wahhabi

175 - 442
مرسلہ نہیں، خواہ ان کے مطابق عمل کرنے والا انہیں مصالح مرسلہ ہی کیوں نہ گمان کرے اور اگر ان مصالح کا ان دونوں باتوں میں سے کسی ایک سے بھی تعلق نہ ہو تو پھر یہ اپنے اصل کی طرف راجع ہوں گی وہ یہ کہ اگر ان کا تعلق عبادت سے ہے تو عبادات میں اصل حرمت ہے اور اگر ان کا تعلق غیر عبادات سے ہے تو پھر ان میں اصل حلت ہے۔ اس تفصیل سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ ’’مصالح مرسلہ‘‘ کوئی مستقل دلیل نہیں ہواکرتی۔ غیر مسلموں کے جزیرۃ العرب میں بلاناکیساہے ؟ سوال ۹۷: غیر مسلموں کے جزیرۃ العرب میں بلانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :غیر مسلموں کے جزیرۃ العرب میں بلانے کی صورت میں مجھے یہ خدشہ ہے کہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت لازم آئے گی کیونکہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں فرمایا تھا: ((اَخْرِجُوا الْمُشْرِکِیْنَ مِنْ جَزِیْرَۃِ الْعَرَبِ)) (صحیح البخاری، الجہاد والسیر، باب ہل یستشفع الی اہل الذمۃ؟… ح:۳۰۵۳۔) ’’مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دو۔‘‘ اسی طرح صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا تھا: ((لَاُخْرِجَنَّ الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰی مِنْ جَزِیْرَۃِ الْعَرْبِ حَتّٰی لَا اَدَعَ اِلَّا مُسْلِمًا۔))( صحیح مسلم، الجہاد والسیر، باب اخراج الیہود والنصاری من جزیرۃ العرب، ح: ۱۷۶۷۔) ’’میں یہود ونصاریٰ کو جزیرۃ العرب سے ہرحال میں نکال کررہوں گا حتیٰ کہ میں یہاں مسلمان کے سوا کسی اورکو نہ چھوڑوں گا۔‘‘ لیکن بوقت ضرورت انہیں بلانا جب کوئی مسلمان اس ضرورت کو پورا نہ کر سکتا ہو جائز ہے بشرطیکہ انہیں مطلقاً اقامہ نہ دیا جائے۔ اگر انہیں بلانے کی صورت میں عقیدے یا اخلاق کے اعتبار سے دینی مفاسد پیدا ہوتے ہوں تو پھر انہیں بلانا حرام ہے کیونکہ ایک جائز کام کی صورت میں جب فساد لازم آتا ہو تو وہ حرام ہو جاتا ہے جیسا کہ یہ ایک مشہور ومعروف اصول ہے۔ ان کے بلائے جانے کی صورت میں جو مفاسد پیدا ہو سکتے ہیں، ان میں ان کے کفر سے محبت و رضا مندی بھی ہے، ان کے ساتھ اختلاط کی صورت میں دینی غیرت کا خاتمہ بھی ہے۔ مسلمانوں کا وجود ہی سراپا خیر ہے… بحمدللہ… اور یہی ہمارے لیے کافی ہے لہٰذاہمارے لئے مسلمانوں کااستقدام کا فی وشافی ہے اسی میں خیر وبھلائی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے ہدایت وتوفیق کی دعا کرتے ہیں۔ کیا دین ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ؟ سوال ۹۸: فضیلۃ الشیخ! بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں کی پسماندگی کا سبب ان کی اپنے دین سے وابستگی ہے اور وہ اس سلسلے میں یہ شبہ پیش کرتے ہیں کہ مغرب نے جب دین کو خیر باد کہہ کر آزادی حاصل کی تو اس نے بے پناہ مادی ترقی کی، اسی طرح اپنے شبہ کی تائید میں وہ یہ بات بھی پیش کرتے ہیں کہ مغرب میں بہت بارشیں اور فصلیں ہوتی ہیں تو آنجناب کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
Flag Counter