Maktaba Wahhabi

197 - 442
میرے نزدیک اس مسئلہ میں راجح قول یہ ہے کہ کھلی فضا میں قبلہ کی طرف منہ اور پشت کرنا حرام ہے اور عمارت کے اندر پشت کرنا جائز ہے، منہ کرنا جائز نہیں کیونکہ منہ نہ کرنے کے بارے میں ممانعت مطلق ہے اس میں کوئی تخصیص وارد نہیں ہوئی ہے اور پشت کرنے کے بارے میں ممانعت فعل کے ساتھ مخصوص ہے۔ علاوہ ازیں منہ کرنے کی نسبت پشت کرنا زیادہ خفیف ہے، اسی لیے انسان جب کسی عمارت کے اندر ہو تو اس بارے میں تخفیف کر دی گئی ہے لیکن افضل یہی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو، قبلہ کی طرف پشت بھی نہ کی جائے۔ استنجا کرنا کب واجب ہے؟ سوال ۱۳۱: جب انسان کی ہوا خارج ہو تو کیا اس سے استنجا کرنا واجب ہے؟ جواب :دبر سے ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا یَنْصَرِفْ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیْحًا)) (صحیح البخاری، الوضوء باب لا یتوضا من الشک حتی یتیقن، ح: ۱۳۷ وصحیح مسلم، الحیض، باب الدلیل علی ان من تیقن الطہارۃ ثم شک فی الحدث فلہ ان یصلی بطہارتہ تلک، ح: ۳۶۱۔) ’’اس وقت تک نماز نہ چھوڑے جب تک کہ آواز نہ سن لے یا بدبو نہ محسوس کر لے۔‘‘ لیکن اس بنیادپراستنجا یعنی شرم گاہ کو دھونا واجب نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں کوئی ایسی چیز خارج نہیں ہوتی، جسے دھونا لازم ہو، البتہ ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جائے گا، لہٰذا انسان کے لیے وضو کرنا ہی کافی ہوگا یعنی کلی اور ناک صاف کرتے ہوئے منہ اور کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کو دھو لے، سر اور کانوں کا مسح کرے اور ٹخنوں تک دونوں پاؤں دھولے مرادیہ ہے کہ پورا وضو کرے۔ میں یہاں ایک مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں جو بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں اور وہ یہ کہ بعض لوگوں کی عادت ہے کہ جب نماز کے وقت سے پہلے بول و براز کر کے استنجا کر لیتے ہیں اس کے بعد پھروہ جب نماز کے وقت وضو کرتے ہیں تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت دوبارہ استنجا یعنی شرم گاہ کو دھونا ضروری ہے حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے اس لئے کہ انسان جب قضائے حاجت کے بعد شرم گاہ کو دھو لے تو اس سے وہ مقام پاک ہوگیا اور جب وہ پاک ہوگیا تو پھر اسے دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اپنی معروف شرائط کے ساتھ استنجا یا ڈھیلے استعمال کرنے سے مقصود مقام کو پاک کرنا ہے لہٰذا جب وہ پاک ہو جائے تو دوبارہ اس وقت تک ناپاک نہیں ہوتا جب تک اس سے دوبارہ کوئی چیز خارج نہ ہو۔ کیا خطبہ سننے کے دوران میں مسواک کی جاسکتی ہے ؟ سوال ۱۳۲: مسواک کے استعمال کی تاکید کس وقت ہے اور نماز کا انتظار کرنے والے اور خطبہ سننے والے کے لیے مسواک کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :سو کراٹھتے وقت مسواک کرنے کی بہت زیادہ تاکید واردہوئی ہے، نیز گھر میں داخل ہوتے وقت، وضو کے دوران کلی کرتے وقت اور نماز کے لیے کھڑے ہونے کے وقت بھی مسواک کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔ نماز کا انتظار کرنے والے کے لیے مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ خطبہ سننے کے دوران مسواک نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ خطبہ سننے سے توجہ ہٹا دینے کا باعث ہوگی۔ اگر اونگھ وغیرہ طاری ہو تو اونگھ دور
Flag Counter