Maktaba Wahhabi

199 - 442
کرنے سے نقصان ہو۔ علماء نے وجوب ختنہ کے لیے یہ شرط عائد کی ہے کہ اس سے ہلاکت یا بیماری کا اندیشہ نہ ہو اگر اس طرح کا کوئی اندیشہ ہو تو پھر ختنہ واجب نہیں ہے کیونکہ واجبات عجز، یا خوف ہلاکت یا نقصان کی صورت میں واجب نہیں رہتے۔ مردوں کے حق میں وجوب ختنہ کے دلائل حسب ذیل ہیں: ٭ متعدد احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام لانے والوں کو ختنہ کا حکم دیا،[1] اور اصول یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔ ٭ ختنہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین امتیازی بات ہے حتیٰ کہ مسلمان معرکوں میں اپنے شہداء کو ختنوں ہی سے پہچانتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ختنہ ہی ایک امتیازی علامت ہے اور جب یہ امتیازی علامت ہے تو کافر اور مسلمان میں امتیاز کے وجوب کے پیش نظرختنہ واجب ہے۔ اسی لیے کفار کے ساتھ مشابہت کو حرام قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ)) (سنن ابی داود، اللباس، باب فی لبس الشہرۃ، ح:۴۰۳۱۔) ’’جو کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے، وہ انہی میں سے ہے۔‘‘ ٭ ختنہ بدن کے کچھ حصے کو کاٹنے کا نام ہے اور بدن کے کسی حصے کو کاٹنا حرام ہے اور حرام کو کسی واجب شے ہی کے لیے مباح قرار دیا جاسکتا ہے، لہٰذا ختنہ واجب ہے۔ ٭ (اگر کوئی بچہ یتیم ہے تو ظاہر ہے اس کے) ختنے کا اہتمام اس کا وارث کرتا ہے اس کے وارث کا یہ تصرف اس یتیم پر اور اس کے مال پر زیادتی ہے کیونکہ وہ ختنہ کرنے والے کو اجرت دے گا اور اگر ختنہ واجب نہ ہوتا تو اس کے مال اور بدن پر یہ زیادتی جائز نہ ہوتی۔ ان نقلی اور نظری دلائل سے معلوم ہوا کہ مردوں کے حق میں ختنہ واجب ہے۔ عورتوں کے ختنہ کے بارے میں اقوال مختلف ہیں، جن میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ ختنہ صرف مردوں کے لیے واجب ہے۔ عورتوں کے لیے نہیں اور اس کے بارے میں ایک ضعیف حدیث ہے: ((اَلْخِتَانُ سُنَّۃ فی حقٌ الرِّجَالِ،و مَکْرُمَۃ فی حقٌ لِلنِّسَائِ)) (مسند احمد: ۵/۷۵۔) ’’ختنہ مردوں کے حق میں سنت اور عورتوں کے حق میں اعزاز واکرام ہے۔‘‘ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو اس باب میں فیصلہ کن ہوتی۔ مصنوعی دانتوں کی صورت میں کلی کیسے کی جائے اور کیا کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لینا ضرور ی ہے ؟ وال ۱۳۴: اگر انسان نے مصنوعی دانت لگوائے ہوں تو کیا کلی کرتے ہوئے انہیں اتارنا واجب ہے؟ جواب :جب انسان نے مصنوعی دانت لگوائے ہوں تو بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اتارنا واجب نہیں۔ اس صورت میں یہ دانت انگوٹھی کے مشابہہ ہوں گے چونکہ بوقت وضو انگوٹھی کو اتارنا واجب نہیں ہے بلکہ اس موقعہ سے افضل یہ ہے کہ اسے حرکت دے دی جائے اگرچہ حرکت دینا بھی واجب نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی پہنتے تھے مگر یہ منقول نہیں کہ آپ وضو کرتے وقت اسے اتار دیتے ہوں اور ظاہر
Flag Counter