Maktaba Wahhabi

204 - 442
ہے، پھر دونوں ہاتھوں کو انگلیوں کے کناروں سے لے کر کہنیوں تک ایک بار دھونا ضروری ہے بایں طور کہ وضو کرنے والا اپنے دونوں بازوؤں کو دھوتے ہوئے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو بھی بازوؤں کے ساتھ دھوئے، بعض لوگ اس بات سے غافل ہیں اور وہ صرف اپنے دونوں بازوؤں ہی کو دھوتے ہیں یہ غلط ہے، پھر ایک بار سر کا مسح کرے یاد رہے دونوں کان بھی سر میں شامل ہیں اور دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک ایک بار دھونا۔ یہ ہیں وضو کے فرائض وواجبات جن کے بغیر چارہ نہیں۔ ۲۔ وضو کے مستحبات: وضو شروع کرتے ہوئے انسان بسم اللہ پڑھے، دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھوئے، پھر تین چلوؤں کے ساتھ تین تین بار کلی کرے اور ناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرے، پھر چہرے کو تین بار دھوئے، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین تین بار دھوئے، پہلے دائیں اور پھر بائیں ہاتھ کو دھوئے، پھر ایک بار سر کا مسح کرے اور وہ اس طرح کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو تر کر لے اس کے بعد انہیں سر کے ابتدائی حصے سے آخر تک لے جائے، پھر آخر سے ابتدائی حصے تک لے آئے، اب دونوں کانوں کا مسح کرے، دونوں انگشت شہادت کو اپنے دونوں کانوں کے سوراخوں میں داخل کرے اور دونوں انگوٹھوں کے ساتھ دونوں کانوں کے باہر کی طرف مسح کرے، پھر دونوں پاؤں کو دونوں ٹخنوں تک تین تین بار دھوئے، پہلے دائیں اور اس کے بعد بائیں پاؤں کو دھوئے اس کے بعد یہ دعا پڑھے: ((اَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، وَاَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ ، اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرینُ)) (صحیح مسلم، الطہارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، ح:۲۳۴ ،۵۵۴۔) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘اے اللہ! تو مجھے کثرت سے توبہ کرنے والوں میں شامل کر لے اور مجھے خوب پاک صاف رہنے والوں میں سے بنا دے۔‘‘ جب کوئی شخص اس طرح وضو کرے گا، تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ وہ ان میں سے جس سے چاہے، جنت میں داخل ہو جائے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔[1] مریض طہارت کس طرح حاصل کرے ؟ یہ ایک مختصر رسالہ ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ مریضوں پر طہارت اور نماز کے بارے میں کیا واجب ہے۔ مریض کے لیے مخصوص احکام ہیں کیونکہ وہ ایسی حالت میں ہوتا ہے، جس میں اسلامی شریعت نے خاص رعایتیں دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے دین حنیف کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے جو بے حد آسان دین ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter