Maktaba Wahhabi

212 - 442
پاؤں نہ دھویا ہو تو اس پر یہ بات صادق نہیں آتی کہ اس نے وضو کر لیا ہے لہٰذا اس کے مطابق پہلا قول زیادہ بہتر اور افضل ہے۔ مقیم مسح کرکے سفر کا آغازکرے تو کون سی مدت پوری کرے ؟ سوال ۱۴۷: جب کوئی مقیم انسان مسح کرے اور پھر وہ سفر شروع کر دے، تو کیا وہ مسافر کی مدت تک مسح کرے گا؟ جواب :جب کوئی مقیم مسح کرے، پھر سفر شروع کر دے تو راجح قول کے مطابق وہ مسافر کی مدت تک مسح کرے گا۔ بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ جب وہ حضر میں مسح کرے اور پھر سفر شروع کر دے تو وہ مقیم کی مدت تک مسح کرے لیکن راجح وہی بات ہے جو ہم نے پہلے ذکر کی ہے کیونکہ اس شخص کی مدت مسح ابھی کچھ باقی تھی کہ اس نے سفر شروع کر دیا، تو اس پر یہ بات صادق آتی ہے کہ یہ ان مسافروں میں سے ہے جو تین دن مسح کرتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے کہ وہ پہلے تو اس بات کے قائل تھے کہ اس صورت میں وہ مقیم والی مدت تک مسح کرے گا لیکن پھر انہوں نے رجوع کر کے اسی قول کو اختیار فرما لیا تھا کہ وہ مسافر کی مدت کے مطابق مسح کرے گا۔ جرابوں پر مسح کی مختلف صورتیں اور ان کا تفصیلی جائزہ سوال ۱۴۸: جب انسان کو مسح کی ابتدا اور وقت کے بارے میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ جواب :اس حال میں وہ یقین پر اعتماد کرے، پس جب یہ شک ہو کہ اس نے نماز ظہر کے وقت مسح شروع کیا تھا یا نماز عصر کے وقت تو وہ مسح کی ابتدا نماز عصر سے شمار کرے کیونکہ اصل عدم مسح ہے۔ اس قاعدہ کی دلیل یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کی اصل پر باقی رکھا جائے گا اور اس میں اصل عدم مسح ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ایسے شخص کی صورت حال بیان کی گئی، جسے یہ خیال آتا ہے کہ وہ اپنی نماز میں کچھ محسوس کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَنْصَرِفْ حَتَّی یَسْمَعَ صَوْتًا اَوْ یَجِدَ رِیْحًا)) (صحیح البخاری، الوضوء باب لا یتوضا من الشک حتی یستیقن، ح: ۱۳۷ وصحیح مسلم، الحیض، باب الدلیل علی ان من تیقن الطہارۃ ثم شک فی الحدث فلہ ان یصلی بطہارتہ تلک، ح:۳۶۱۔) ’’وہ اس وقت تک نماز نہ چھوڑے جب تک آواز نہ سن لے یا بو محسوس نہ کرلے۔‘‘ سوال ۱۴۹: جب انسان موزوں پر مسح کرے، پھر انہیں اتار دے اور جراب پر مسح کر لے، تو کیا اس کا مسح کرنا صحیح ہوگا؟ جواب :اہل علم کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ جب انسان اوپر یا نیچے کے ایک موزے پر مسح کرے تو حکم اسی کے ساتھ متعلق ہوگا، دوسرے کی طرف منتقل نہیں ہوگا اور بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ ایک موزے سے دوسرے کی طرف حکم منتقل ہو جائے گا جب کہ مسح نیچے والے پر کیا گیا ہو اور مدت باقی ہو اور یہی قول راجح ہے۔ لہٰذا اگر اس نے وضو کیا، جرابوں پر مسح کیا اور ان کے اوپر اور جرابیں پہن لیں یا موزے پہن لیے اور اوپر والوں پر مسح کر لیا تو راجح قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ مدت باقی ہو اور مدت پہلے مسح سے شمار کی جائے گی، دوسرے مسح سے نہیں۔ سوال ۱۵۰: جب انسان جراب کو اتار دے اور وہ باوضو ہو اور پھر وضو ٹوٹنے سے پہلے دوبارہ پہن لے تو کیا اس صورت میں اس پر مسح جائز ہوگا؟
Flag Counter