Maktaba Wahhabi

246 - 442
میرے نزدیک راجح قول وہ ہے جسے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز ترک کر دے حتیٰ کہ اس کا وقت ختم ہو جائے تو اسے اس کی قضا کوئی فائدہ نہ دے گی کیونکہ جس عبادت کا وقت مقرر ہو، تو اسے اسی وقت میں ادا کرنا ضروری ہے۔ جس طرح وہ قبل از وقت صحیح نہیں، اسی طرح بعد از وقت بھی صحیح نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ نماز کو شارع نے ہم پر فرض قرار دیا ہے اور اس کے لیے یہ بھی فرض کیا ہے کہ اسے فلاں وقت سے لے کر فلاں وقت تک ادا کرنا ہے۔ جیسے اس جگہ نماز ادا کرنا صحیح نہیں، جسے نماز کے لیے جگہ مقرر نہیں کیا گیا، اسی طرح اس وقت بھی نماز ادا کرنا صحیح نہیں ہے جو اس کے لیے مقرر نہیں کیا گیا، لہٰذا جو شخص نماز ترک کر دے اسے کثرت سے توبہ واستغفار اور دیگر نیک عمل کرنے چاہئیں۔ امید ہے اس سے اللہ تعالیٰ اس کوتاہی کو معاف فرما دے گا۔ واللّٰہ الموفق تارک نماز اولاد، اور والدین کے فرائض سوال ۱۹۲: تارک نماز خاندان، مثلاً: بیٹوں کے بارے میں والدین کے کیا فرائض ہیں؟ جواب :جب بیٹے نماز نہ پڑھتے ہوں تو والدین کا فرض ہے کہ انہیں نماز کا پابند بنائیں یا تو زبانی سمجھا کر یا حکم دے کر یا جسمانی سزا دے کر، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((وَاضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا لِعَشْرِ َ)) (مسند احمد: ۲/ ۱۷۸ وسنن ابی داود، الصلاۃ، باب متی یومر الغلام بالصلاۃ، ح: ۴۹۵ وہو فی صحیح الجامع، ح: ۵۸۶۸۔) ’’اور نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے انہیں مارو جب وہ دس سال کے ہوجائیں۔‘‘ اگر مارنا بھی فائدہ نہ دے تو وہ حکومت کے ذمہ داروں سے ان کی شکایت کریں تاکہ وہ انہیں نماز کا پابند بنا سکیں۔ اس معاملہ میں سکوت اختیار کرنا حلال نہیں کیونکہ یہ برائی پر رضا مندی کے باب سے ہوگا اور پھر اس لیے بھی کہ ترک نماز سے انسان کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، تارک نماز کافر اور ابدی جہنمی ہے، ایسا شخص جب فوت ہو جائے تو یہ جائز نہیں کہ اسے غسل دیا جائے یا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بلا سے محفوظ رکھے۔ مسافروں کےلیے اذان کا حکمم سوال ۱۹۳: مسافروں کے لیے اذان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :اس مسئلہ میں گو اختلاف ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ مسافروں کے لیے بھی اذان واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے فرمایا تھا: ((اِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب الاذان للمسافرین اذا کانوا جماعۃ والاقامۃ… ، ح: ۶۳۱ وصحیح مسلم، المساجد، باب من احق بالامامۃ، ح: ۶۷۴۔) ’’جب نماز کا وقت ہو جائے، تو تم میں سے ایک شخص تمہارے لیے اذان دے۔‘‘
Flag Counter