Maktaba Wahhabi

265 - 442
جواب :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی)) (صحیح البخاری، بدء الوحی، باب کیف کان بدا الوحی الی رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، ح وصحیح مسلم، الامارۃ، باب انما الاعمال بالنیۃ، ح: ۱۹۰۷۔) ’’تمام اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے، ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے، جو اس نے نیت کی۔‘‘ لیکن نیت کا مقام دل ہے، یہ اس بات کی محتاج نہیں کہ اسے زبان سے ادا کیا جائے، مثلاً: آپ جب اٹھ کر وضو کرنے لگیں تو یہ نیت ہے۔ عقل مند اور ایسا انسان جسے کسی کام پر مجبور نہ کر دیا گیا ہو، وہ جو کام بھی کرے گا وہ نیت ہی سے کرے گا، اس لیے بعض اہل علم نے کہا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہم پر کسی کام کو بلا نیت کرنے کی ذمہ داری عائد فرما دیتا تو یہ تکلیف مالایطاق ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت نہیں کہ وہ نیت الفاظ سے ادا کرتے ہوں۔ جو لوگ الفاظ کے ساتھ نیت ادا کرتے ہیں وہ ازروئے جہالت یا ان اہل علم کی تقلید کے طور پر ایسا کرتے ہیں جنہوں نے یہ کہا ہے کہ الفاظ کے ساتھ بھی نیت کی جائے تاکہ دل اور زبان میں ہم آہنگی ہو جائے۔ لیکن ہم کہیں گے کہ ان کی یہ بات صحیح نہیں ہے کیونکہ اگر یہ حکم شریعت ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قول یا فعل سے اسے امت کے سامنے بیان فرما دیتے۔ واللّٰہ الموفق نفل پڑھنے والےامام کے پیچھے فرض نماز پڑھنا جائز ہے سوال ۲۲۱: نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے فرض نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے، مثلاً: نماز تراویح پڑھنے والوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :نماز تراویح پڑھنے والوں کے پیچھے عشاء کی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ نے صراحت بیان کی ہے کہ اگر کوئی مسافر ہو اور نماز کی ابتدا ہی میں وہ امام کے ساتھ شامل ہو جائے تو وہ امام کے ساتھ ہی سلام پھیرے، ورنہ نماز کا جو حصہ رہ گیا ہو، اسے امام کے سلام پھیرنے کے بعد مکمل کرلے۔[1] مسافر کا مقیم کے پیچھے نماز پڑھنا، نیز دوڑ کر جماعت میں شامل ہونا سوال ۲۲۲: اگر مسافر مقیم امام کے ساتھ آخری دو رکعتیں پا لے تو کیا قصر کی نیت کی وجہ سے، وہ امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دے؟
Flag Counter