Maktaba Wahhabi

267 - 442
ومسند احمد: ۲/ ۶۷ واللفظ لہ۔) ’’بے شک نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کیا سرگوشی کر رہا ہے اور کوئی کسی سے بڑھ کر بلند آواز میں قراء ت قرآن نہ کرے۔‘‘ تحیۃ المسجد کاحکم سوال ۲۲۶: بعض لوگ جب اقامت کے وقت کے قریب مسجد میں آتے ہیں تو وہ امام کی آمد کے انتظار میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور تحیۃ المسجد ترک کر دیتے ہیں، ان کے اس عمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :اگر مدت اتنی تھوڑی ہو کہ تحیۃ المسجد کو ادا نہ کیا جا سکتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر معلوم نہ ہو کہ امام کب آئے گا تو افضل یہ ہے کہ وہ تحیۃ المسجد پڑھنا شروع کردیں۔ پھر اگر امام آجائے اور نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے اور آپ ابھی پہلی رکعت میں ہوں تو اسے توڑ دیں اور اگر دوسری رکعت میں ہوں تو ہلکی سی یہ رکعت پڑھ لیں۔ مسجد حرام میں مردوں اور عورتوں کی صفوں کی ترتیب اور بچوں کی صف کا بیان سوال ۲۲۷: بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ مسجد حرام میں، فرض نماز میں عورتوں کی صفوں کے پیچھے صف بنا لیتے ہیں، کیا اس صورت میں ان کی نماز قبول ہو جاتی ہے اور کیا ان کے پاس اپنے اس عمل کی کوئی توجیہ ہے؟ جواب :جب مرد عورتوں کے پیچھے نماز پڑھیں، تو اہل علم نے کہا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ خلاف سنت ہے کیونکہ سنت یہ ہے کہ عورتیں مردوں کے پیچھے ہوں۔ اس لئے نمازیوں کو چاہیے کہ وہ حتی المقدور اس سے احتراز کریں تاکہ مرد کسی فتنہ میں مبتلا نہ ہو جائیں۔ انسان کو عورتوں کے پیچھے نماز سے اجتناب ہی کرنا چاہیے گو فقہاء نے اسے جائز قرار دیا ہے لیکن انسان کو اس سے مقدور بھر اجتناب کرنا چاہیے۔ اسی طرح عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایسی جگہ نماز نہ پڑھیں جو مردوں کے قریب ہو۔ سوال ۲۲۸: کیا بچے کو صف میں اس کی جگہ سے دور ہٹا دینا جائز ہے؟ جواب :صحیح بات یہ ہے کہ بچے کو صف میں اس کی جگہ سے دور ہٹا دینا جائز نہیں کیونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یُقِیْمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَقْعَدِہِ ثُمَّ یَجْلِسَ فِیہِ)) (صحیح البخاری، الاستئذان، باب لا یقیم الرجل الرجل من مجلسہ، ح: ۶۲۶۹ وصحیح مسلم، السلام، باب تحریم اقامۃ الانسان من موضعہ المباح الذی سبق الیہ، ح: ۲۱۷۷ (۲۸) واللفظ لہ۔) ’’کوئی آدمی کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔‘‘ اور دوسری بات یہ ہے کہ اس میں بچے کی حق تلفی اور اس کی دل شکنی ہے، نیز اسے نماز سے متنفر کرنا اور اس کے دل میں بغض وحسد
Flag Counter