Maktaba Wahhabi

269 - 442
کے ٹخنوں کے ساتھ ٹخنے کو لگا کر صفوں کو برابر کیا کرتے تھے۔[1] لیکن ٹخنوں کا ایک دوسرے کے ساتھ لگانا مقصود لذاتہ نہیں ہے بلکہ مقصود لغیرہ ہے جیسا کہ اہل علم نے ذکر کیا ہے، لہٰذا جب صفیں پوری ہو جائیں اور لوگ کھڑے ہو جائیں تو ہر ایک کو چاہیے کو وہ اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ لگا دے تاکہ صفیں سیدھی اور برابر ہو جائیں، اس کے یہ معنی نہیں کہ ساری ہی نماز میں ایک دوسرے کے ٹخنے آپس میں چمٹے رہیں۔ اس مسئلہ میں غلو کی وجہ سے بعض لوگ یہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ اپنے ٹخنے کو ملانے کے لیے اپنے پاؤں کو بہت زیادہ کھول لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اور ان کے ساتھیوں کے کندھوں کے درمیان بہت فاصلہ پیدا ہو جاتا ہے جو خلاف سنت ہے جب کہ مقصود یہ ہے کہ کندھے اور ٹخنے برابر ہوں۔ نماز میں رفع الیدین سوال ۲۳۳: کیا نماز میں چار مقامات کے علاوہ اور مقامات میں بھی رفع الیدین ثابت ہے؟ کیا نماز جنازہ اور عیدین میں بھی رفع الیدین کرنا چاہیے؟ جواب :پہلے ان چار مقامات کو معلوم کرنا چاہیے، جن میں رفع الیدین کیا جاتا ہے، چار مقامات یہ ہیں: (۱) تکبیر تحریمہ (۲) رکوع کو جاتے وقت (۳) رکوع سے سر اٹھاتے وقت (۴) تشہد اول سے اٹھتے وقت۔ ان چار مقامات میں رفع الیدین صحیح حدیث سے ثابت ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((کان النبیِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ َ یَرْفَعُ یَدَیْہِِ إِذَا کبرللصَّلَاۃَ وَإِذَا کَبَّرَ لِلرُّکُوعِ واذاَقَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ))قال:((وَکَانَ لَا یَفْعَلُ ذَلِکَ فِی السُّجُودِ)) ( صحیح البخاری، الاذان، باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولی مع الافتاح سواء، ح: ۷۳۵ وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب استحباب رفع الیدین… الخ، ح: ۳۹۰) ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے، جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اورجب سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہتے تب بھی رفع دیدین فرماتے سجدوں میں آپ رفع الیدین نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کے تتبع کے بہت حریص تھے، انہوں نے تتبع کرتے ہوئے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ پڑھتے ہوئے رکوع کو جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اور تشہد اول سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ اور سجدوں میں آپ رفع الیدین نہیں کیا کرتے تھے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ مثبت اور منفی کے باب سے ہے کیونکہ حدیث حضرت ابن عمر
Flag Counter