Maktaba Wahhabi

277 - 442
ح: ۳۱۱ ومسند احمد: ۵/ ۳۱۶) ’’تم فاتحۃ الکتاب کے سوا اور کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی کوئی نماز نہیں۔‘‘ مقتدی امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ کس وقت پڑھے؟ سوال ۲۴۱: مقتدی نماز میں سورۂ فاتحہ کس وقت پڑھے، جس وقت امام فاتحہ پڑھ رہا ہو اس وقت یا جب وہ دوسری سورت پڑھنا شروع کر دے؟ جواب :افضل یہ ہے کہ مقتدی فاتحہ کو اس وقت پڑھے جب امام اس کی قراء ت کر چکا ہو تاکہ اس قراء ت کو سن سکے جو فرض اور نماز کارکن ہے کیونکہ اگر اس نے فاتحہ کو اس وقت پڑھا جب امام پڑھ رہا تھا تو یہ رکن کے لیے خاموش نہ رہا بلکہ اس نے خاموشی فاتحہ کے بعد والی قراء ت کے لیے اختیار کی جو نفل ہے، لہٰذا افضل یہ ہے کہ فاتحہ کی قراء ت کے وقت خاموشی اختیار کی جائے کیونکہ رکن قراء ت کو سننا سنت قراء ت کے سننے سے افضل ہے۔ یہ تو ہے اس مسئلے کا ایک پہلو اور اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ امام جب ’’وََلَا الضَّآلِّیْنَ‘‘ کہے اور آپ امام کی متابعت میں آمین نہ کہیں تو آپ جماعت سے خارج ہو جائیں گے، لہٰذا افضل یہ ہے کہ امام کے قراء ت فاتحہ سے فارغ ہونے کے بعد آپ فاتحہ پڑھیں۔ قراءات قرآن کےوقت خشوع کس طرح پیداہو سکتاہے ؟ سوال ۲۴۲: نماز میں یا اس کے علاوہ قرآن مجید کی قراء ت کے وقت خشوع کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ جواب :خشوع نماز کا مغز اور گودا ہے اور اس کے معنی حضور قلب کے ہیں، لہٰذا نمازی کے دل کو دائیں بائیں نہیں بھٹکنا چاہیے اور انسان جب کوئی ایسی چیز محسوس کرے جو اسے خشوع سے دور ہٹا رہی ہو تو ﴿أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ﴾ پڑھ لے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ شیطان انسان کی تمام عبادات، خصوصاً نماز جو ’’شہادتین‘‘ کے بعد سب سے افضل عبادت ہے، کو خراب کرنے کا شدید خواہش مند رہتا ہے، اسی لیے وہ نمازی کے پاس آکر کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو، وہ انسان کو ایسے خیالات میں مبتلا کر دیتا ہے جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور جو اس کے ذہن سے صرف اسی وقت نکلتے ہیں جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ عزوجل کی طرف متوجہ ہونے کی حد درجہ کوشش کرے اور اگر کوئی خیال یا وسوسہ محسوس کرے تو تَعَوُّذ ْ پڑھ لے، خواہ رکوع میں ہو یا تشہد میں، قعدہ میں ہو یا نماز کے کسی اور حصے میں۔ خشوع کے لیے ممدو معاون ثابت ہونے والے اسباب میں سب سے بہتر سبب یہ ہے کہ انسان اس بات کو یاد کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہے اوراپنے رب کریم اللہ عز وجل سے سرگوشیاں کر رہا ہے۔ فاتحہ کے بعددوسری سورت شروع کرنے سے پہلے سکوت کاکیاحکم ہے ؟ سوال ۲۴۳: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ فاتحہ اور اس کے بعد پڑھی جانے والی سورت کے درمیان سکوت فرمایا کرتے تھے؟ جواب :فاتحہ اور اس کے بعد پڑھی جانے والی سورت کے درمیان اس طرح سکتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، جیسا کہ فقہاء نے کہا
Flag Counter