Maktaba Wahhabi

279 - 442
اب رہ گئی یہ حالت کہ قیام میں رکوع سے پہلے اور بعد میں ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟ تو اس کا جواب حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے اس قول میں موجود ہے کہ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھ لے۔ تو یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حالت قیام میں خواہ وہ رکوع سے قبل ہو یا بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا لینا درست ہے۔ اس مسئلہ میں یہی بات حق ہے اور اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت دلالت کرتی ہے۔ اس سوال کا جواب گویا حسب ذیل دو فقروں پر مشتمل ہے: ۱۔ تساہل کی وجہ سے کسی ایسے عمل کو بدعت قرار نہیں دینا چاہیے جس میں اجتہاد کی گنجائش ہو۔ ۲۔ صحیح بات یہ ہے کہ رکوع کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا سنت ہے، بدعت نہیں اور اس کی دلیل حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی وہ حدیث ہے جسے ہم نے بیان کیا ہے۔ یہ حدیث عام ہے اور اس سے رکوع، سجدہ اور قعدہ کی حالتیں مستثنیٰ ہیں کیونکہ ان حالتوں میں ہاتھوں کے رکھنے کی خاص صورتیں سنت سے ثابت ہیں۔ ’’ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ‘‘ کے بعد ’’ وَالشُّکْر‘‘کا اضافہ کیساہے ؟ سوال ۲۴۶: بعض لوگ ’’ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ‘‘ کے بعد ’’ وَالشُّکْر‘‘کا لفظ بھی بڑھا دیتے ہیں؟اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب :اس میں کوئی شک نہیں کہ سنت میں وارد اذکار پر اکتفا کرنا ہی افضل ہے لہٰذا انسان جب رکوع سے سر اُٹھائے تو وہ یہ کہے ’’ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ‘‘اور’’والشکر ‘‘ کے لفظ کا اضافہ نہ کرے کیونکہ یہ لفظ حدیث میں نہیں آیا۔ حدیث میں چار طرح سے الفاظ آئے ہیں: ((رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ۔)) اس کلمہ کو مذکورہ بالا چار صورتوں میں سے کسی ایک کے مطابق ہی آپ کہیں گے لیکن چاروں صورتوں کو یکجا نہیں کیا جا سکتا ، کبھی ایک صورت کے مطابق کہہ لیں اور کبھی کسی دوسری صورت کے مطابق اور اس مقام پر ’’والشکر‘‘ کا لفظ حدیث میں نہیں آیا ، لہٰذا افضل یہ ہے کہ اس جگہ یہ کلمہ نہ کہیں۔ سجدہ کوجاتےوقت کی کیفیت کیاہونی چاہیے؟ سوال ۲۴۷: سجدہ کو جاتے وقت کیا کیفیت ہونی چاہیے؟ جواب :سجدہ پہلے گھٹنوں پر اور پھر دونوں ہاتھوں پر ہونا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر سجدہ کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: ((اِذَا سَجَدَ اَحَدُکُمْ فَلَا یَبْرُکْ کَمَا یَبْرُکُ الْبَعِیْرُ، وَلْیَضَعْ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ)) (سنن ابی داود، الصلاۃ، باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ، ح: ۸۴۰ وسنن النسائی، الصلاۃ، باب اول ما یصل الی الارض من الانسان فی سجودہ، ح: ۱۰۹۲ ومسند احمد: ۲/ ۳۸۱۔) ’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو وہ اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اپنے دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے۔‘‘ یہ حدیث کے الفاظ ہیں، اب ہم ان کی وضاحت کریں گے۔ ان میں سے پہلے جملے: (اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے) میں
Flag Counter