Maktaba Wahhabi

285 - 442
جواب :تین یا چار رکعتوں والی نماز کے تشہد اول میں صرف ان کلمات پر اکتفا کیا جائے: ((التَّحِیَّاتُ للّٰه وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِینَ أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب التشہد فی الآخرۃ، ح:۸۳۱ وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب التشہد فی الصلاۃ، ح: ۴۰۲۔) ’’تمام قولی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں اور تمام فعلی عبادتیں اور مالی عبادتیں بھی اللہ ہی کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے نبی! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ افضل یہی ہے کہ انہی کلمات پر اکتفا کیا جائے اور اگر یہاں یہ درود شریف پڑھ لیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں: ((اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ اللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ)) (صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب، ح: ۳۳۷۰ وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب الصلاۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم بعد التشہد، ح: ۴۰۵۔) ’’اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر رحمت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائی ہے۔ بے شک تو ہی لائق حمد وثنا، بڑائی اور بزرگی کا مالک ہے۔ اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر برکتیں نازل فرما جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی ہیں۔ بے شک تو ہی تعریف کے لائق، بڑائی اور بزرگی کا مالک ہے۔‘‘ کچھ علماء نے اس تشہد میں بھی درود شریف پڑھنے کو مستحب قرار دیا ہے لیکن میرے نزدیک زیادہ درست بات یہ ہے کہ صرف التحیات… ہی پر اکتفا کیا جائے اور اگر درود شریف بھی پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں، بالخصوص جب امام تشہد میں زیادہ دیر بیٹھے تو پھر درود شریف کو بھی پڑھ لیا جائے۔ نماز میں تورک کے متعلق کیا حکم ہے ؟ سوال ۲۵۴: نماز میں تورّک (سرین پر سہارا لینے) کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ حکم مردوں اور عورتوں سب کے لیے ہے، راہنمائی فرمائیں؟ جزاکم اللّٰہ خیرا جواب :ہر وہ نماز جس میں دو تشہد ہوں، مثلاً: نماز مغرب، عشاء، ظہر اور عصر اس کے آخری تشہد میں تورّک (سرین پر سہارا لینا) سنت ہے اور وہ نماز جس میں ایک تشہد ہے، اس میں تورک کا ثبوت نہیں ہے۔ عورتوں اور مردوں سب کے لیے تورک ہے اور اصل یہ ہے کہ احکام شرعیہ میں مردوں اور عورتوں میں مساوات ہے الایہ کہ کسی حکم کے بارے میں شرعی دلیل سے یہ ثابت ہو جائے کہ اس میں مساوات نہیں اور ایسی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مردوں اور عورتوں کے لیے نماز کی کیفیت مختلف ہے بلکہ اس مسئلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے ایک ہی حکم ہے۔
Flag Counter