Maktaba Wahhabi

295 - 442
کیا اس صورت میں میری نماز صحیح ہوگی؟ اگر میں اسے شمار نہ کروں اور ایک رکعت اور پڑھ لوں تو پھر کیا حکم ہوگا؟ جواب :صحیح قول یہ ہے کہ اس صورت میں آپ کی نماز صحیح ہے کیونکہ آپ نے پوری نماز پڑھی ہے، امام بھول کر ایک رکعت زیادہ پڑھنے میں معذور ہے، لہٰذا اگر آپ کھڑے ہو کر ایک رکعت اور پڑھیں گے تو آپ بلا عذر ایک رکعت کا اضافہ کریں گے۔ جس سے آپ کی نماز باطل ہو جائے گی۔ (یہ فتویٰ ۱۴۰۷/۷/۲۵ھ کو لکھا گیا۔) سوال ۲۷۱: ایک شخص رات کو نماز ادا کر رہا تھا اور رات کی نماز دو دو رکعت ہواکرتی ہے لیکن وہ بھول کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے تو اس صورت میں وہ کیا کرے؟ جواب :جب اسے یاد آئے تو وہ پیچھے لوٹ آئے اور اگر نہیں لوٹے گا تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی کیونکہ اس نے جان بوجھ کر ایک رکعت کا اضافہ کیا ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ سے نصا یہ صراحت موجود ہے کہ جو شخص رات کی نماز میں تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے تو اس کی مثال اس طرح ہے جیسے کوئی نماز فجر میں تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے، یعنی اگر وہ نہ لوٹے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی، البتہ نماز وتر اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ نماز وتر کی دو رکعتوں میں اضافہ کرنا بھی جائز ہے، یعنی اگر کوئی انسان نماز وتر اس نیت سے شروع کرے کہ وہ دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے گا اور پھر تیسری رکعت الگ سے پڑھے گا لیکن وہ بھول جانے کی وجہ سے سلام پھیرے بغیر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا تو ہم اسے کہیں گے کہ تیسری رکعت پوری کر لو کیونکہ نماز وتر کی دو رکعتوں میں اضافہ کرنا جائز ہے۔ سوال ۲۷۲: ایک نمازی تشہد اول میں بیٹھنے کے بجائے کھڑا ہوگیا اور اس نے جب قراء ت شروع کی تو اسے یاد آیا تو کیا وہ قراء ت چھوڑ کر تشہد میں واپس آجائے اور اس صورت میں وہ سجدہ سہو قبل از سلام کرے یا بعد از سلام؟ جواب :اس صورت میں وہ واپس نہ آئے کیونکہ وہ تشہد سے مکمل طور پر جدا ہو کر اس کے ساتھ والے رکن میں پہنچ گیا ہے، لہٰذا اس کے لیے واپسی مکروہ ہے اور اگر وہ واپس آجائے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی کیونکہ اس نے کسی فعل حرام کا ارتکاب نہیں کیا، البتہ اسے قبل از سلام سجدہ سہو کرنا ہوگا۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اس صورت میں وہ نماز کو جاری رکھے، نہ لوٹے اور واجب میں کمی کو پورا کرنے کے لیے قبل از سلام سجدہ سہو کر لے۔ کیا نماز وتر غیر رمضان میں بھی واجب ہے ؟ سوال ۲۷۳: وتر کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا یہ نماز رمضان المبارک کے ساتھ خاص ہے؟ جواب :وتر رمضان وغیررمضان دونوں میں سنت مؤکدہ ہے حتیٰ کہ امام احمد رحمہ اللہ اور کئی دیگر ائمہ نے فرمایا ہے کہ جو وتر ترک کر دے وہ برا آدمی ہے، اس کی شہادت قبول نہیں کرنی چاہیے۔ وتر سنت مؤکدہ ہے، مسلمان کو چاہیے کہ وہ اسے رمضان وغیر رمضان میں سے کسی وقت میںبھی ترک نہ کرے۔ وتر کا مفہوم یہ ہے کہ رات کی نماز کو ایک رکعت پڑھ کر ختم کر دیا جائے، وتر سے مراد قنوت نہیں ہے جیسا کہ بعض عوام سمجھتے ہیں کیونکہ قنوت ایک الگ چیز ہے اور وتر الگ چیز۔ وتر یہ ہے کہ رات کی نماز کو ایک رکعت کی صورت میں ادا کر کے ختم کیا جائے یا تین رکعات اکٹھی پڑھ لی جائیں۔ بہرحال وتر رمضان وغیر رمضان میں سے ہر ایک میں سنت مؤکدہ ہے، مسلمان کو بحیثیت مسلمان بہر کیف اسے چھوڑنا نہیں چاہیے۔
Flag Counter